کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 102
سجدوں کے اثر سے ان کی نشانی ان کی پیشانیوں پر عیاں ہے ۔ ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور انجیل میںان کی مثال اس کھیتی کی مانند بیان کی گئی ہے جس نے پہلے اپنی کونپل نکالی ، پھر اسے سہارا دیا تو وہ موٹی ہوگئی ، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی ، وہ کھیت اب کاشتکاروں کو خوش کررہا ہے۔ ( اﷲ نے ایسا اس لئے کیا ہے ) تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑ آئے ۔ ان میں سے جو ایمان لائے اور انھوں نے عمل صالح کیا ان سے اﷲ نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے ۔ ‘‘
اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے کئی اوصاف بیان فرمائے ہیں :
1۔ وہ کافروں پر سخت ہیں ۔
2۔ اور آپس میں رحم دل ہیں ۔
3۔رکوع وسجود کی حالت میں رہتے ہیں ۔
4۔ اﷲ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رضامندی کے طالب رہتے ہیں ۔
5۔سجدوں کی وجہ سے ان کی پیشانیوں پر ایک نشان نمایاں ہے ۔
6۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ ان کے شرف وفضل کے تذکرے پہلی آسمانی کتابوں میں بھی موجود تھے۔
7۔ ان کی مثال اس کھیتی کے مانند ہے جو پہلے کمزور اور پھر آہستہ آہستہ قوی ہوتی جاتی ہے۔ اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پہلے کمزور تھے ، پھر طاقتور ہوگئے اور ان کا اثر ورسوخ بڑھتا چلا گیا جس سے کافروں کو چڑ تھی اور وہ غیظ وغضب میں مبتلا ہوتے تھے ۔
ان صفات کے حامل اور ایمان وعملِ صالح آراستہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اﷲ تعالیٰ نے مغفرت اور اجرِ عظیم کا وعدہ فرمایا ہے ۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اﷲ نے اس آیت کی تفسیر میں ایسے کئی آثار نقل کئے ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر انسان نمازی ہو اور خصوصا تہجد پڑھنے والا ہو تو اس کی وجہ سے اس کے چہرے پر نور آجاتا ہے ۔ اور اگر اس کا باطن پاک ہوتو اﷲ تعالیٰ اس کی ظاہری حالت کو خوبصورت بنادیتا ہے جس سے وہ لوگوں میں محبوب ہوجاتا ہے ۔ اس کے بعد حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں :
’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نیتیں خالص تھیں اور ان کے اعمال اچھے تھے ، اس لئے جو بھی انہیں دیکھتا ان کی