کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 101
’’ وہ بندے جنہیں اﷲ تعالیٰ نے چن لیا ، ان سے وہ لوگ مراد ہیں جنہیں اﷲ نے اپنے نبی کے لئے منتخب فرمایا اور انہیں آپ کا ساتھی اور وزیر بنایا ۔‘‘ [1] اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’ مَنْ کَانَ مُسْتَنَّا فَلْیَسْتَنَّ بِمَنْ قَدْ مَاتَ ، أُولٰئِکَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم ،کَانُوْا خَیْرَ الْأُمَّۃِ،أبَرَّہَا قُلُوْبًا،وَأعْمَقَہَا عِلْمًا ،وَأقَلَّہَا تَکَلُّفًا،اِخْتَارَہُمُ اللّٰه لِصُحْبَۃِ نَبِیِّہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم وَنَقْلِ دِیْنِہٖ،فَتَشَبَّہُوْا بِأَخْلَاقِہِمْ وَطَرَائِقِہِمْ فَہُمْ أصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانُوْا عَلَی الْہُدَی الْمُسْتَقِیْمِ ‘‘[2] ’’ اگر کوئی شخص اقتداء کرنا چاہتاہو تو وہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر چلے جو کہ فوت ہوچکے ہیں۔ وہ امت کے سب سے بہتر لوگ تھے ، وہ سب سے زیادہ پاکیزہ دل والے ، سب سے زیادہ گہرے علم والے اور سب سے کم تکلف کرنے والے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے نبی کی صحبت اور اپنے دین کو اگلی نسلوں تک پہنچانے کیلئے منتخب کر لیا تھا ۔ لہٰذا تم انہی کے اخلاق اورطور طریقوں کو اپناؤ کیونکہ وہ جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے اور صراطِ مستقیم پر چلنے والے تھے ۔ ‘‘ اسی طرح حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰٰ نے بندوں کے دلوں میں دیکھا تو ان میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کو سب سے بہتر پایا ۔ لہٰذا انہیں اپنے لئے چن لیا اور انہیں منصب ِ رسالت عطا کیا ۔ اس کے بعد پھر اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں دیکھا تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں کو سب سے بہتر پایا ۔ اس لئے انہیں اپنے نبی کے وزراء کا منصب عطا کر دیا۔[3] 4۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ أَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ تَرَاہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُوْدِ ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوْقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَغْفِرَۃً وَّأَجْراً عَظِیْمًا }[4] ’’محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اﷲ کے رسول ہیں ۔ اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت اور آپس میں رحمدل ہیں ۔ آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ رکوع اور سجدے کررہے ہیں ، اﷲ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں ،
[1] جامع البیان:2/20،منھاج السنۃ لابن تیمیہ:156/1 [2] حلیۃ الأولیاء :306-305/1 [3] المسند:379/1، شرح السنۃ:214/1 [4] الفتح 48:29