کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 100
کے پاس کھانے کی جو بھی چیز موجود ہو وہ ایک جگہ پر اکھٹی کریں ، پھر آپ اﷲ تعالیٰ سے برکت کی دعا فرمائیں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ٹھیک ہے ۔ پھر آپ نے ایک چادر (دستر خواں ) بچھانے کا حکم دیا اور لوگوں کو ارشاد فرمایا کہ جس کے پاس جو کچھ موجود ہے وہ اسے لاکر اس چادر پر رکھ دے ۔ چنانچہ ایک شخص آتا اور وہ مٹھی بھر مکئی اس پر رکھ دیتا ۔ اور ایک شخص آتا اور وہ مٹھی بھر کھجور اس پر رکھ دیتا ۔ اور ایک شخص آتا اور وہ جَو کی روٹی کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا اس میں جمع کردیتا ۔ اِس طرح اس دستر خواں پر تھوڑا سا کھانے کا سامان جمع ہوگیا ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا فرمائی اور اس کے بعد لوگوں سے کہا : ’’ اب تم اپنے برتنوں میں اس کھانے میں سے لے جاؤ ۔‘‘
چنانچہ فوج کے تمام افراد نے اپنے اپنے برتن خوب بھرلئے اور سب نے پیٹ بھر کر کھانا بھی کھایا ۔ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور میں اﷲ کا رسول ہوں ۔ جو شخص بھی ان دو گواہیوں کے ساتھ اﷲ سے ملے گا اور اسے ان کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوگا تو اﷲ تعالیٰ اسے ضرور جنت میں داخل کرے گا ۔‘‘[1]
سامعین ِ گرامی ! جنگِ تبوک کے دوران جن سنگین حالات سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم دوچار ہوئے انہیں قدرے تفصیل سے ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہو جائے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس قدر مضبوط ایمان کے حامل اور کس طرح صبر وتحمل کے پیکر تھے ۔ اور انھوں نے دین ِ اسلام کی خاطر کیا کیا مشکلات برداشت کیں ۔ تبھی تو اﷲ تعالیٰ نے ان کے حال پر خصوصی توجہ فرمائی اور اپنی مقدس کتاب قرآن مجید میں اس بات کا واضح اعلان فرمادیا کہ وہ ان سے راضی ہوگیا ہے اور یہ اس سے راضی ہوگئے ہیں ۔
3۔فرمانِ الٰہی ہے :{ قُلِ الْحَمْدُ للّٰہِ وَسَلَامٌ عَلیٰ عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی }[2]
’’آپ کہہ دیجئے ! تمام تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں اور اس کے ان بندوں پر سلام ہے جنہیں اس نے چن لیا۔‘‘
اس آیت میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے جن بندوں پر سلام بھیجا ہے اور انہیں برگزیدہ قرار دیا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ ان سے مراد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں جنہیں اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی کیلئے منتخب فرمایا ۔
اور امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
[1] مسند أحمد:11/3حدیث:11095،وأصلہ فی صحیح مسلم ، کتاب الإیمان، باب الدلیل علی أن من مات علی التوحید دخل الجنۃ قطعا :44
[2] النمل27:59