کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 10
کے لیے ایک وقت مقرر ہے جب وہ وقت آ پہنچتا ہے تو اس کے لیے اسباب ، ذرائع اور وسائل بھی پیدا ہو جاتے ہیں ، چنانچہ جمعیۃ احیاء التراث الاسلامی کی ذیلی کمیٹی لجنۃ القارۃ الہندیۃ کے ذمہ داران نے یہ بات محسوس کی کہ ہمیں اپنے زیر کفالت مبلغین کے لیے یہ کام ضرور کرنا چاہئے کہ سال بھر کے خطباتِ جمعہ بشمول خطباتِ عیدین علمی انداز میں مرتب کردیے جائیں تاکہ وہ اپنی دعوت کو زیادہ مؤثر انداز میں پھیلا سکیں۔ پھر اس کوہِ گراں کو اٹھانے کے لیے ہمارے دیرینہ دوست جناب ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ کا انتخاب کیا گیا۔ حافظ محمد اسحاق زاہد بڑے خوش مزاج، خوش اخلاق او رخوش کردار شخصیت ہیں ۔انہوں نے اسلامیہ یونیورسٹی مدینہ منورہ سے سندِ فضیلت حاصل کرنے کے بعد کراچی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری امتیازی پوزیشن میں حاصل کی۔ موصوف حافظ صاحب جسمانی لحاظ سے اگرچہ ہلکے پھلکے مگر علمی اور فکری اعتبار سے بھاری بھر کم اور بڑے مضبوط ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے لکھنے پڑھنے کا ذوق ودیعت فرمایا ہے ،چنانچہ آپ متعدد کتب کے مؤلف ومترجم ہیں۔ انہوں نے خطباتِ جمعہ کی جمع و ترتیب میں بڑی محنت ، جانفشانی اور عرق ریزی سے کام لیا او رمستقل مزاجی کے ساتھ اس ذمہ داری کو نبھایا ہے ۔ انہوں نے سال بھر کے لیے موقع ومحل کی مناسبت سے پچیس خطبات پر مشتمل ایک جلد مرتب کی ہے جو اَب ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ اس طرح دیگر پچیس موضوعات سے متعلق دوسری جلد بھی پہلی جلد کے ساتھ ہی زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر قارئین کے لیے سرمۂ بصیرت ثابت ہوگی۔ ہمیں دورانِ مطالعہ ان خطبات میں درجِ ذیل خصوصیات دیکھنے کو ملی ہیں : 1۔ہر خطبہ کے آغاز میں متعین موضوع کے اہم عناصر کا ذکر ہے تاکہ خطبہ شروع کرنے سے پہلے خطیب کے ذہن میں ہوکہ اس نے اس موضوع کے کن کن نکات پر بات کرنا ہے، پھر ہر عنصر کے لیے کتاب و سنت سے مواد فراہم کیا گیا ہے ۔ 2 ۔متعین موضوع او رمواد کے لیے صرف صحیح احادیث کا انتخاب کیا گیا ہے۔ضعیف ، خودساختہ اور بناوٹی احادیث سے قطعی طور پر اجتناب کیا گیا ہے تاکہ سامعین پیش کردہ مواد پر بلا جھجک اپنے عمل و کردار کی بنیاد رکھ سکیں۔ 3۔خطبات کی ترتیب میں ترتیبی پہلو کو ملحوظ رکھا گیا ہے تاکہ خطباء حضرات کسی ایک متعین موضوع پر ہی گفتگو کریں ، اس سے متعلق اہم نکات کو پیش نظر رکھیں او رانہیں خاص تر تیب سے بیان کریں،دورانِ خطبہ ضعیف اور موضوع روایات کو بیان کرنے سے اجتناب کریں۔ 4۔ خطبہ کے شروع میں تمہید کو بیان کیاگیا ہے ،اس تمہید کا متعین موضوع سے گہرا تعلق ہے ، اس تمہید کا مقصد یہ ہے کہ سامعین ہمہ تن گوش ہو کر خطبہ سنیں اور اپنی توجہ کسی دوسرے غیر اہم امر پر مرکوز نہ کریں۔ 5۔ہمارے ہاں دوسرا خطبہ صرف دعاؤں وغیرہ پرہی مشتمل ہوتا ہے ، حالانکہ اس میں بھی وعظ وتذکیر ہونا چاہئے۔ ان خطبات میں یہ امر بھی بطورِ خاص ملحوظ رکھا گیا ہے کہ دوسرے خطبہ میں بھی وعظ ونصیحت کا اہتمام کیا گیا