کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 9
لائیں گے ‘‘۔عبداﷲبن سبا نے یہ بات ایسے جاہل اور ناتربیت یافتہ مسلمانوں کے سامنے رکھی جن میں اس طرح کی خرافات قبول کرنے کی صلاحیت دیکھی پھر جب اس نے دیکھا کہ اس کی یہ غیر اسلامی اور قرآنی تعلیم کے سراسرخلاف بات مان لی گئی،تو اس نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی خصوصی قرابت کی بنیاد پر آپ کے ساتھ غیر معمولی عقیدت ومحبت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی شان میں غلو آمیز باتیں کہنا شروع کردیں،ان کی طرف عجیب وغریب ’’معجزے‘‘منسوب کرکے حضرت علی رضی اﷲعنہ کو مافوق البشر ہستی باور کرانے کی کوشش کی اور جاہلوں اور سادہ لوحوں کاطبقہ جو اس کے قربت کا شکار ہوگیا تھا،وہ ان کی ساری خرافات قبول کرتا رہا،اس طرح اس نے اپنی سوچی سمجھی اسکیم کے مطابق تدریجی طور پر حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے بارے میں ایسے خیالات رکھنے والے اپنے معتقدین کا ایک حلقہ بنالیا۔اس یہودی نے انہیں یہ باور کرایا کہ اﷲتعالیٰ نے نبوت ورسالت کے لئے دراصل حضرت علی بن ابی طالب رضی اﷲ عنہ کو منتخب کیا تھا،وہی اس کے مستحق اور اہل تھے۔اور حامل وحی فرشہ جبرائیل امین کو ان کے پاس نبوت لے بھیجا تھا،مگر انہیں اشتباہ ہوگیا اور وہ غلطی سے وحی لے کر حضرت محمدبن عبداﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے۔
اس سے بھی آگے بڑھ کر اس نے کچھ احمق اور سادہ لوحوں کو یہ سبق پڑھایا کہ حضرت علی رضی اﷲعنہ اس دنیا میں اﷲکا رُوپ ہیں اور ان کے قالب میں اﷲکی روح ہے،اور اس طرح گویا وہی اﷲہیں۔حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے علم میں جب یہ بات آئی کہ ان کے لشکر میں کچھ لوگ ان کے بارے میں ایسی خرافات پھیلارہے ہیں تو آپ نے ان شیاطین کو قتل کردینے اور لوگوں کی عبرت کے لیے آگ میں ڈالنے کا حکم صادر فرمایا اور اس طرح حضرت علی رضی اﷲ کی الوہیت کا عقیدہ رکھنے والے یہ شیاطین ان ہی کے حکم س قتل کردئیے گئے اور آگ میں ڈالے گئے۔
(منہاج السنۃ،شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ج۱ص۷(
عبداﷲبن سبا یہودی نے اسلام میں ’’شیعیت ‘‘کی صرف بنیاد ڈالی تھی یا تخم ریزی کی تھی،اس کے بعد یہ تحریک خفیہ طور پر اور سرگوشیوں کے ذریعہ جاری رہی اور رفتہ رفتہ اسلام میں مستقل طور پر ایک ’’یہودی لابی ‘‘وجود میں آگئی،جو حضرت رضی اﷲعنہ کی محبت کی آڑ لے کر اسلام اور مسلمانوں میں مختلف ڈھنگ سے باہم نفرت وعداوت اور بغض وکینہ پیدا کرنے میں مصروف ہوگئی،اس یہودی تحریک یعنی’’ شیعیت ‘‘کے مختلف داعی تھے جو مختلف لوگوں سے موقع محل کے لحاظ سے الگ الگ ڈھنگ سے بات کرتے اور ان کی ذہنی استعداد وصلاحیت کے مطابق ان کے عقائد واعمال کو متغیر کرتے تھے۔