کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 8
یہود کی ریشہ دوانیاں
تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ حضرت عمر رضی اﷲعنہ کے دور خلافت تک قوم یہود کو اسلام اور ملت اسلامیہ کی طرف بُری نگاہ ڈالنے کی ہمت بھی نہیں ہوئی،لیکن اس کے بعد حضرت عثمان غنی رضی اﷲعنہ کے عہد مبارک میں مختلف عوامل اور اسباب کی بناپر یہود کو اپنے پر پُرزے نکالنے کا موقع مل ہی گیا۔سب سے پہلے عبداﷲبن سبانامی یہودی جو یمن کا رہنے والا تھا،ایک سازش کے تحت بظاہر اسلام قبول کیا اور پھر مسلمانوں کے درمیان رہ کر مکر وفریب کے جال پھیلانے میں مصروف ہوگیا،قسمت نے اس کی یاوری کی اور نئے نئے دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے اس وقت کے مسلمان(خصوصاً مصر اور عراق کے علاقہ میں)اس کے دام وفریب میں آگئے۔اور ان لوگوں کی ریشہ دوانیوں کاپہلا ہدف حضرت عثمان غنی رضی اﷲعنہ کی ذات مبارکہ ہوئی۔آپ کی شہادت کے خونچکاں واقعات،اور پھر اس کے نتیجہ میں جنگ وجمل وصفین میں مسلمانوں اور خاص کر صحابہ کرام کی قیمتی خون کی ازرانی نے ملتِ اسلامیہ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔عبداﷲبن سبا کا پورا گروہ جس کی تعداد اچھی خاصی ہوگئی تھی۔ان دونوں جنگوں میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے ساتھ تھا۔اس زمانہ اور اس مخصوص فضا میں اس کو پورا موقع ملا کہ لشکر کے بے علم اورکم فہم عوام کو حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی محبت کے غلو کی گمراہی میں مبتلا کردے۔پھر جب حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے عراق کے علاقہ ’’کوفہ‘‘کو اپنا دارالخلافہ بنالیا۔تو یہ علاقہ اس گروہ کی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا،اور چونکہ مختلف اسباب وجوہات کی بنا پر اس علاقہ کے لوگوں میں غالیانہ اور گمراہانہ افکار ونظریات قبول کرنے کی صلاحیت زیادہ تھی۔اس لئے کوفہ میں عبداﷲبن سبا کے گروہ کو اپنے مشن میں بہت زیادہ کامیابی حاصل ہوئی۔
ابن جریر طبری اور دیگر مورخین کا بیان ہے کہ عبداﷲبن سبانے سادہ لوح مسلم عوام کو گمراہ کرنے کے لیے سب سے آسان طریقہ یہ اختیار کیا کہ ان کی محبوب اور مقدس ترین شخصیت کے بارے میں غلو وافراط کا نظریہ عام کیا جائے گا،اس مقصد کے لیے اس یہودی نے یہ شوشہ چھوڑا کہ ’’مجھے مسلمانوں پر تعجب ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اس دنیا میں دوبارہ آمد کا عقیدہ تو رکھتے ہیں،مگر سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دنیا میں دوبارہ آمد کے قائل نہیں۔حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور تمام انبیاء سے افضل واعلیٰ ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یقیناً دوبارہ اس دنیا میں تشریف