کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 4
حالیہ جنسی بے راہ روی اور اجتماعی زنا کاری کی راہ ہموار کی جس نے انسان وحیوان کے فرق کو مٹادیا۔
شیعوں نے بھی انسانی معاشرے کو کھوکھلا کرنے کے لیے زناوبدکاری پر ’’متعہ‘‘کانقاب ڈال کر اس کو اعلیٰ ترین عبادت کا درجہ دے دیا اور کلینی سے خمینی تک تمام رافضی اہل قلم اس بات پر متفق ہیں کہ جو متعہ سے محروم رہا وہ جنت سے بھی محروم رہے گا اور قیامت کے دن نکٹا اٹھے گا اور اس کا شمار اﷲکے دشمنوں میں ہوگا۔شیعہ علماء ومجتہدین میں عاملیؔ تو اجتماعی بدکاری پر زور دے ہی چکے تھے،لیکن عصر حاضر کے کلینی یعنی ’’آیت اﷲخمینی ‘‘ نے بدکار اور فاحشہ عورتوں کے ساتھ زنا کرنے کی ترغیب دی ہے۔(تحریر الوسیلۃ،آیت اﷲخمینی۔ج۲ص ۳۹۰)
یہودیوں کی طرح شیعوں نے بھی شہوت رانی کا پورا سامان مہیا کردیا ہے تاکہ ہر قوم وملت کا نوجوان طبقہ ان کی چال میں پھنس کر ان کے ناپاک ارادوں اور عزائم کی تکمیل کرنے میں مددگار ہو۔
(۵) یہودیوں کے ’’پروٹوکولز‘‘نے اقتدار اور اس کی بقاء واستحکام کے لیے ذرائع ابلاغ پر کنٹرول وگرفت کو ضروری قرار دیا۔آپ تاریخ کے کسی بھی دور کو دیکھیں ہمیشہ یہودی ذرائع وابلاغ پر چھائے نظر آئیں گے،یورپ کے صنعتی انقلاب کے بعد یہودی یورپ وامریکہ کے ذرائع ابلاغ پر کس طرح قابض ہوئے وہ ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔
اہل تشیع بھی یہودیوں کی طرح ہمیشہ ذرائع وابلاغ کو پنجوں میں جکڑے رہے،خلافت اسلامیہ کے مختلف ادوار میں شیعہ حضرات ذرائع وابلاغ اور علم وادب پر قابض رہے،مثال کے طور پر اورنگ زیب عالم گیر کے دربار کا سب سے کامیاب نثر نگار اور شاعرنعمت اﷲخان نامی ایک رافضی تھا،علامہ شبلی نعمانی کے بیان کے مطابق اس زمانے کے ممتاز شعراء وادباء کا مذہب رافضیت تھا اور عہد عالم گیری کا مورخ بذات خود بڑا متعصب شیعہ تھا۔اردو ادب کی ابتدا اور ترقی میں بھی شیعہ اہل قلم کا بڑا ہاتھ تھا۔اور حقیقت یہ ہے کہ ہماری علمی اور ادبی زندگی میں شیعہ حضرات کا حصہ ان کے تناسب تعداد سے کہیں زیادہ ہے،غالب سے لے کر پروفیسر احتشام حسین تک ممتاز شعراء وادباء اکثر وبیشتر شیعہ ہی ملیں گے،رافضیوں کی ہماری ادبی وشعری زندگی پر حکمرانی نے اُردو شاعری میں کربلائی ادب کو جنم دیا جس کے آج کے علمبردار جانثار اختر اور افتخار عارف جیسے دین سے بے بہرہ لوگ ہیں،رافضیت کی ہمارے شعر وادب پر یلغار اتنی سخت تھی کہ مولانا محمدعلی جوہر جیسے مرد مومن رافضیت کے رنگ میں یہ شعر کہہ گئے:
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے