کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 36
پوچھتے جو کبھی اہل کتاب کے مستند علماء میں شمار ہوتے تھے جیسے کعب احبار رضی اﷲ عنہ اور عبداﷲ بن سلام رضی اﷲ عنہ وغیرہ،یہ لوگ ان کی تشفی کے لئے اپنی معلومات کی حد تک یہودی مذہب کی روایات بیان کردیا کرتے تھے لیکن نہ تو دریافت کرنے والوں کو ان قصوں کی صداقت پر یقین ہوتا تھا اور نہ ہی سنانے والوں کا ایمان ان لغویات پر اسلام لانے کے بعد رہ گیا تھاصحابہ کرام رضی اﷲ عنہم نے بعد میں آنے والوں کے سامنے ان قصوں کو بطور تذکرہ بیان کردیا پھر ان لوگوں نے اپنے بعد والوں کے سامنے اسی نیت سے بیان کردیا اس طرح یہ روایت چل پڑی۔پھر دوسری اور تیسری صدی ہجری میں فن تفسیر کی تدوین ہوجانے پر یہی قصے صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم،تابعین اور تبع تابعین کی روایتوں کے نام سے کتابوں میں جمع کردئیے گئے۔اس کے بعد جن لوگوں کو عجائب وغرائب اور محیرالعقول قصوں سے دلچسپی تھی انہوں نے تلاش کرکے ایسے قصوں اور روایات کو اپنی کتابوں میں درج کردیا قرآن مجید کی قدیم ترین تفسیروں میں مقاتل بن سلیمان یا کلبی کی تفسیریں سرفہرست ہیں،جن میں اسرائیلی روایات کا بڑاذخیرہ نظر آتا ہے۔ان اسرائیلی روایات نے واقعات وقصص سے تجاوز کرکے بحث ومناظر ہ اور علم الکلام پر بھی اثر ڈالا اور اس کے نتیجہ میں بہت سے ایسے غلط عقیدے مسلمانوں میں پیدا ہوگئے جن کا اصل سرچشمہ یہودی رہے ہیں،مثال کے طور پر خلق قرآن کا عقیدہ جس نے ایک زمانے میں اسلامی دنیا میں تہلکہ مچارکھا تھا انہوں یہودیوں کے ذریعہ مسلمانوں کے ایک طبقہ میں آیا۔ابن اثیر نے اپنی تاریخ میں احمد بن ابی داؤد کے متعلق لکھا ہے کہ وہ خلق قرآن کا داعی تھا۔اس نے یہ عقیدہ بشر المریسی سے لیا،بشر نے جہم بن صفوان اور جہم نے جعد بن درہم سے لیا جعد نے ابان میں سمعان سے اور ابان نے لبید بن اعصم کے بھانجے اور داماد طالوت سے لیا طالوت نے یہ عقیدہ خود لبید بن اعصم سے لیا تھا یہی لبید بن اعصم وہ یہودی ہے جس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سحر کیا تھا اور ایک عرصے تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس سحر کا اثر دنیاوی امور میں رہا۔یہ لبید بن اعصم خلق قرآن کا دعویدار تھا۔(تاریخ ابن اثیر کامل ج۷ص۲۶)یہود کو قرآن او رصاحب قرآن محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید دشمنی تھی اس لئے انہوں نے قرآن کی بے لوث صداقت کو داغدار بنانے کے لئے اپنی مذموم کوششیں شروع کردیں انہوں نے زبردست سازش کی کہ قرآن میں جن واقعات کو مختصر بیان کیا گیا ہے ان کی تفصیلات میں جھوٹے قصے،مہمل باتیں،گندے اور ناپاک واقعات،خلافِ عقل ومشاہدہ اور محیر العقول کہانیاں گھڑ کر مسلمانوں میں مختلف طریقوں سے پھیلادیں تاکہ قرآن میں بیان کردہ مجمل واقعات کے ذکر کے وقت یہ تفصیلات بھی قرآن سے جوڑ ی جائیں اس طرح قرآن کی صداقت بڑی آسانی سے داغدار ہوسکتی ہے۔