کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 34
تھا اور صہیونی تربیت کے نتیجہ میں اسلام سے سخت عداوت رکھتا تھا اس نے ’’عرب قومیت ‘‘کے نظریہ کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا اور یہودی عناصر کی امداد وتعاون کے سہارے اسے اس مہم میں بڑی حدتک کامیابی حاصل ہوئی۔ ’’عرب قومیت‘‘کا نظریہ جس کا سیکولر مفہوم اسلام دشمنی تھا،یہودی ذہن کی پیدا وار تھا،اور یہ نظریہ ان صہیونیوں نے ایک سازش کے تحت سیدھے سادے عربوں کو عثمانی خلافت سے برگزشتہ کرنے اور ملت اسلامیہ سے انہیں ذہنی طور پر علیحدہ کرنے کے لیے تراشا تھا۔اس کا مقصد عربوں کو اس جامع عقیدہ(انما المؤمنون اخوۃ)سے دور کرنا تھا جس کی بناپر عرب متفقہ طور پر صہیونیت کا مقابلہ کرسکتے تھے اور تمام دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ یہود اور دشمنان اسلام کے دانت کھٹے کرسکتے تھے۔ عرب قومیت کا نظریہ عربوں کے دائمی انتشار کی ضمانت تھا،کیونکہ یہ ایسے قوم پرست اور انقلاب پسند نوجوانوں سے عبارت تھا جس کے پاس نہ تو کوئی عقیدہ تھا اور نہ اصلیت اور تاریخی بیدار مغزی اس طرح انہیں بڑی آسانی سے چند نعرے سمجھائے جاسکتے تھے جنہیں وہ برابر دہراتے رہیں اور اپنی اپنی قوم کی عقلوں کو اسی میں الجھائے رہیں۔عرب قومیت نے عربوں کو ذہنی طور پر انتہائی نیچی سطح پر پہنچا دیا ہے اور وہ عالم اسلام کی ذہنی قیادت کے منصب عظمیٰ کو چھوڑ کر محدود گروہی سیاست اور قومی وعلاقائی عصبیتوں کے دام وفریب میں اسیر ہوکر رہ گئے ہیں۔