کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 32
زبردست پروپیگنڈہ کرکے ترکوں کو اسلام سے منحرف کرنے میں مصروف ہوگئے تاکہ ان فریب خوردہ افراد کو مسخر کرکے امت مسلمہ کے شیرازے کو منتشر کردیں۔ اس مقصد کے لئے سب سے زیادہ کام انہوں نے دوپارٹیوں سے لیا،ایک جماعت ’’ترکیا الفتاہ‘‘اور دوسری اتحاد وترقی‘‘ترکی کی ادیبہ خالدہ خانم نے ادبی وفکری سطح پر ’’تورانی قومیت ‘‘کے نظریہ کو دوسروں کے ساتھ مل کر رواج دیا ’’ترکیا الفتاۃ‘‘کے لیڈروں نے انقلاب کے لیے راہ ہموار کی اور ترکی کو اسلام کے تشخص اور اس کے پیغام سے بے نیاز کردیا،ان لوگوں نے ترکی کو پہلی جنگ عظیم میں بلا کسی معقول عذر کے ڈھکیل دیا،پھر جب ترکی کے حلیف جرمن قوم کو شکست ہوگئی تو ترکی نے بھی اپنی شکست تسلیم کرلیا اور ۱۹۱۸؁ھ کے معاہدہ روڈس()میں سرکاری طورپر عثمانی حکومت اور اسلامی عزت ووقار کا آفتاب غروب ہوگیاتھا! پہلی جنگ عظیم میں ترکی کی شکست تسلیم کرلینے کے بعد یورپی ممالک نے اس ’’مر دبیمار‘‘کی املاک کو آپس میں تقسیم کرلیا۔اس کے بعد انہوں نے ’’جدید ترکی‘‘کی تعمیر کرنے کے لیے ایک ایسے شخص کو منتخب کیاجو یہودی تھا اور قوم پرستی کے جذبات کے سہارے اس یہودی شخص نے جس کا نام مصطفی کمال تھا،آخری عثمانی خلیفہ عبدالمجید بن عبدالعزیز کو،جو انہی انقلابیوں کے ہاتھوں ہی تخت نشین ہوا تھا،ملک میں جمہوری حکومت کے قیام کا اعلان کرنے پر مجبور کردیا۔اس کے بعد نام نہاد ’’قومی جمعیۃ ‘‘کی طرف سے مصطفی کمال پاشا یہودی کو سربراہ مملکت منتخب کرلیا گیا اور اسے اتاترک کا خطاب دے دیا گیا جس کا معنی ہوتے ہیں ’’قوم ترک کا باپ‘‘اقتدار حاصل کرنے کے صرف چھ ماہ بعد مصطفی کمال یہودی نے اسلامی حکومت کے خاتمہ کا اعلان کردیا تھا اور پھر۳/ مارچ ۱۹۲۴؁ء کو مسلمانوں کے آخری خلیفہ کو ملک سے باہر نکال دیا گیا۔ عثمانی خلافت کے خاتمہ کا مطلب یہ تھا کہ خلافت کا رمزی اور شکلی وجو د بھی اس شخص کے صہیونی منصوبوں کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹ یا خطرہ بن سکتا تھا۔اس کے علاوہ مشہور مشتشرق ’’کارل بروکلمن ‘‘کے الفاظ کے مطابق ’’خلافت کے خاتمہ کے بعد ‘‘غازی‘‘اتاترک کو وہ تمام اقدامات کرنے آسان ہوگئے جن کے ذریعہ ترکی قدامت پرستی کے غار سے نکل کر ’’جدید تہذیب وتمدن ‘‘کا علم بردار بن گیا ‘‘۔ مصطفی کمال اتاترک یہودی نے ترکی کو جدید بنانے کے لئے جو اقدامات کئے ان کی تفصیل یہ ہے کہ اقتدار پر بلا شرکت غیرے قابض ہوتے ہی اس نے سب سے پہلے عربی زبان اور اس کے رسم الخط پر پابندی لگادی اس طرح