کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 30
باﷲاپنے تین سو ساتھیوں کے ہمراہ غیر مشروط طور پر بغداد چھوڑنے کے لیے نکلا مگر ہلاکو نے اس کو پکڑ کر قتل کرڈالا اس طرح ان شیعوں کے طفیل عباسی خلافت کا وجود مٹ گیا!
سسلی جسے ۲۱۲ ھ میں اسدبن فرات کی سرکردگی میں مسلمانوں نے فتح کیا تھا اور تقریباًٍ دوصدیوں تک بڑے رعب ودبدبہ سے وہاں حکومت کی تھی۔بالآخر ’’قصریانہ ‘‘کے شیعہ حاکم ابن ِ حمود کی غداری کے نتیجہ میں مسلمانوں کے ہاتھوں سے ہمیشہ کے لئے نکل گیا۔سسلی کے سقوط کے بعد مصر کے فاطمی خلیفہ نے نصرانیوں کے فاتح جرنیل ’’روجر‘‘کے پاس مبارک بادی کا مکتوب بھیجا تھا،جس میں روجر کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے جزیرہ سسلی کے مسلمانوں کو شکست کا مستحق قرار دیا تھا!
فاطمی حکومت جو ۲۹۸ ھ میں مراکش کے اندر قائم ہوئی تھی اور ۳۶۲ ھ میں اس کی قیادت منتقل ہوکر مصر آگئی تھی۔اس شیعہ حکومت کو کھلے طور پر یہود ونصاریٰ پر اعتماد تھا،انہیں میں سے زیادہ تر وزراء،ٹیکس اور زکوۃ کے محصلین،سیاسی،اقتصادی اور علمی امور کے مشیر،اطباء اور حکام کے معتمدین ہوتے تھے۔اور بڑے بڑے کام انہیں کے سپرد کئے جاتے تھے،ان لوگوں کے ظلم وستم سے لوگ پناہ مانگتے تھے۔ان کی کہیں بھی داد رسی نہ ہوتی تھی،عزیز فاطمی نے اپنے وزیر یعقوب بن کلس یہودی کی محبت میں فاطمی مذہب کے لیے دعوت کا کام اس کے حوالہ کردیا تھا۔یہ وزیر خود بیٹھ کر اسمٰعیلی فقہ کا درس دیتا تھا،اس طرح اس شیعہ حکومت کے طفیل یہودیوں کے ہاتھوں مصر کے عوام کو ناقابل تلافی دینی اور دنیاوی نقصانات پہنچتے رہے،بالآخر ۵۶۷ھ میں سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اﷲکے ہاتھوں یہ شیعہ حکومت ختم ہوئی اور مسلمانوں نے اطمینان کا سانس لیا!
ہندوستا ن میں مغلیہ حکومت جو اورنگ زیب عالمگیر کے دور میں کابل سے لے کر رنگون تک وسیع ہوگئی تھی ان کی وفات کے بعد شیعی عناصر کی ریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں زوال پذیر ہوگئی۔تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں سے ’’سادات بارہہ‘‘کے نام سے دومشہور بھائیوں،عبداﷲاور علی بن حسین کے کردار وحرکات مخفی نہیں۔یہ دونوں مذہب شیعہ کے پیروکار اور ’’بادشاہ گر‘‘کے نام سے مشہور ہوگئے تھے ان کا عروج مغلوں کے زوال کا سبب بن گیا اور پچاس سے سال کے مختصر سے عرصے میں صدیوں سے قائم مغل سلطنت انحطاط وخاتمہ کے نزدیک پہنچ گئی،بالآخر ۱۸۵۷ھ میں انگریزوں نے جو شیعوں کے طفیل ہی ہندوستان کی سرزمین میں قدم جمانے میں کامیاب ہوئے تھے،آخری مغل تاجدار بہادر شاہ ظفر کو گرفتار کرکے رنگون میں قید کردیا وہاں ا س کی موت ہوگئی،اس طرح ہندوستان میں بھی مسلم