کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 3
(۳) جہاں کہیں بھی یہودیوں نے آبادی اختیار کی وہیں کچھ عرصے کے بعد ان کے خلاف یہ بات سننے میں آئی کہ وہ قوم کے اندر ایک قوم ہیں،انہوں نے اپنی اس انفرادیت(جس کا خمیر نسلی برتری ہے)کو قائم رکھنے کے لئے ہمیشہ اپنی علیحدہ نوآبادیاں بنائیں ان آبادیوں یا محلوں کو ’’گیٹو‘‘(Geto)کہا جاتا تھا،یورپ کے صنعتی انقلاب نے جوان یہودیوں کا ہی لایا ہوا تھا ’’گیٹوں کی دیواروں کو ڈھادیا تھا ‘‘لیکن یہودی اپنے سماج اور معاشرے میں گھل مل نہ سکے۔ان کی نظریں ہمیشہ اپنی ارض موعود کی جانب اٹھتی رہیں اور قیام اسرائیل کے بعد ساری دنیا کے یہودی ’’تل ابیب ‘‘کے حکام کے تابع ہوگئے۔
ٹھیک یہی حالت ’’اہل تشیع ‘‘کی بھی ہے۔یہ جہاں بھی رہتے ہیں وہاں یہودیوں کی طرح ’’گیٹو‘‘بناتے ہیں،برصغیر کے ہر شہر اور قصبہ میں جہاں شیعوں کی آبادی ہے آپ کو شیعوں کے ’’گیٹو‘‘ضرور نظر آئیں گے لکھنؤ کا محلہ ’’قلعہ عالیہ‘‘اس کی واضح مثال ہے۔یہودیوں کی طرح رافضیوں یعنی اہل تشیع کی وفاداری بھی صرف ایران کے ساتھ ہوتی ہے۔یہ لوگ جہاں اور جس ملک میں رہتے ہیں،ا س ملک اور اس کے عوام کے لیے درد سر بن جاتے ہیں کیونکہ تخریبی سرگرمیاں ان کے دین کا ایک حصہ ہیں۔اس سلسلے میں ابوجعفر کلینی کی ایک شر انگیز عبارت کا ترجمہ ملاحظہ فرمائیں،کلینی نے لکھا ہے:
’’ابوبکر سے لے کرآج تک تمام سنی حکمران غاصب وظالم ہیں،کیونکہ حکمرانی کا حق صرف شیعہ اماموں یا ان کی امامت کو ماننے والے شیعوں کو ہے اور شیعوں کا فرض ہے کہ تمام سنی حکومتوں کو تباہ کرنے میں لگے رہیں،کیونکہ اگر انہوں نے ایسانہ کیا اور سنی حکومت میں اطمینان سے رہے تو چاہے یہ شیعہ کتنے ہی عبادت گذار کیوں نہ ہوں عذاب الٰہی کے مستحق ہوں گے ‘‘(اصول کافی ص:۲۰۶)
(۴) یہودیوں نے اپنے اقتدار وتسلط کے لئے تاریک کے ہر دور میں جنس(Sex)کا سہارالیا انہوں نے علم وادب کے نام پر دنیا میں ایسی فحاشی اور بے حیائی پھیلائی کہ مشرق ومغرب کے معاشروں کی اخلاقی قدریں تار تار ہوگئیں،جرمنی کایہودی ’’فرائڈ‘‘یہودیوں کی اس اباحی تحریک کا علمبردار تھا،اس نے ہر چیز کو جنس کی عینک لگا کر دیکھا اباحیت کی اس تحریک کو ’’فرانس کے تگڈم‘‘سارٹر،سیمون ری بواراور ’’ایسرکامی‘‘نے جلابخشی،فحاشی کی اس یہودی تحریک نے ’’ہنری ملر ‘‘البرٹ موراوبا جیسے فحش نگاروں کو جنم دیا اور اسی فلسفہ یہودیت نے سارٹر کو سیمون کے ساتھ چالیس سال تک ناجائز تعلقات قائم کرنے پر فخر کرنے کی ہمت دلائی،اور اباحیت کے اسی یہودی فلسفے نے یورپ کی