کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 29
رہنماؤں اور عام مسلمانوں کے خلاف انتقام اور قتل وگارت گری کا بازار گرم کردیا،اور ایک دور ایسا بھی آیا جب یہ ظالم طاہر قرمطی کی قیادت میں مکہ معظمہ پر چڑھ دوڑے اور حج کے دوران کعبۃ اﷲمیں گھس کر حاجیوں کا قتل عام کیا اور ان کی لاشوں سے چاہ زمزم کوپاٹ دیا،اس کے بعد کعبہ کی دیوار سے ’’حجر اسود‘‘اکھاڑ کر توڑ ڈالا اور پھر اسے اپنے ساتھ لے گئے جو تقریبا بیس سال تک ان ظالموں کے قبضہ میں رہا،طاہر قرمطی نے حجر اسود کو لے جاکر اپنے گھر کی دہلیز پر دفن کردیا تھا تاکہ لوگ اس پر پاؤں رکھ کر گذرتے رہیں اور اس کی بے حرمتی ہو! بالآخر عباسی خلیفہ مطیع لِلّٰہ کی کوششوں سے یہ پتھر ان سے حاصل کرکے دوبارہ کعبہ کی دیوار میں نصب کیا گیا،غرض اس دورمیں ان ظالموں نے مسلمانوں پر ظلم وستم کے وہ پہاڑ توڑے تھے جس کی مثال نہیں ملتی،انجام کار تاتاریوں کے ہاتھوں یہ ظالم اپنے کیفر کردار کو پہنچے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ شیعیت کوایران میں جو عروج وترقی حاصل ہوئی کسی دوسرے ملک میں نہیں مل سکی،اس کی وجہ یہی ہے کہ ایران کے مجوسی النسل باشندے اپنی ہزاروں سالہ حکومت کے چھن جانے اور اسلام ومسلمانوں کے سیاسی غلبہ واستیلاء سے حسد وانتقام کی آگ میں جل رہے تھے۔شیعیت کے پلیٹ فارم سے انہیں اسلام کے خلاف کاروائی کرنے اور مسلمانوں سے انتقام لینے کے بہترین مواقع ہاتھ آئے۔اس لئے انہوں نے تیزی کے ساتھ شیعہ مذہب کو قبول کرنا شروع کردیا اور آج حالت یہ ہے کہ ایران جو صحابی رسول حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ کا وطن ہے جس کی تحسین آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں کی تھی ’’اگر ایمان ثریا ستارے پر بھی ہوگا تو سلمان رضی اﷲ عنہ کے اہل وطن اسے حاصل کرلیں گے ‘‘(بخاری ومسلم)آج اسی ایران کی آبادی کا بیشتر حصہ شیعہ مذہب پر عامل ہے اور جو سنی مسلمان ہیں ان پر ان لوگوں نے عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے۔ سیاسی میدان میں ان یہودیوں کا کردار دیکھئے،انہوں نے کبھی تو براہ راست اور زیادہ تر ’’شیعوں ‘‘کے بھیس میں،مسلمانوں کو ہر دور میں زک پہنچانے اور فنا کے گھاٹ اتارنے کی کوشش کی ہے۔بطور ثبوت چند مثالیں پیش خدمت ہیں: بغداد کی ساڑھے پانچ سو سالہ عباسی خلافت ۶۵۶؁ھ میں آخری خلیفہ معتصم باﷲکے شیعہ وزیر اعظم بن علقمی کی غداری اور ریشہ دوانیوں کے نتیجہ میں ختم ہوئی اور چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان نے دارالخلافہ بغداد کی اینٹ سے اینٹ بجادی تین چار دن میں کئی لاکھ مسلمان قتل ہوئے جن کے خون سے دریائے دجلہ کا پانی سرخ ہوگیا خلیفہ معتصم