کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 24
دونوں پر اﷲکی لعنت ہو،اس کے فرشتوں کی اور تمام بنی آدم کی ‘‘
اسی ’’کتاب الروضہ ‘‘میں پانچویں امام باقر کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے:
(کان الناس اھل ردّۃ بعد النبي صلی اللہ علیہ وسلم الا ثلاثۃ فقلت ومن ثلاثۃ فقال المقداد بن الاسود وابوذر الغفاری وسلمان الفارسی رحمۃ اللّٰه علیھم وبرکاتہ)
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سب لوگ مرتد ہوگئے،سوائے تین کے(راوی کا کہنا ہے کہ)میں نے عرض کیا وہ تین کون تھے ؟تو انہوں نے جواب دیا مقداد بن الاسود،ابوذرغفاری،اور سلمان فارسی،ان پر اﷲ کی رحمت وبرکت ہو‘‘(کتاب الروضہ،ابوجعفر یعقوب کلینی،ص:۱۱۵)
شیعوں کے علامہ باقر مجلسی نے اپنی کتاب ’’حق الیقین ‘‘میں ایک روایت لکھی ہے:
’’وقتیکہ قائم علیہ السلام ظاہری شود پیش از کفار ابتداء بہ سنیان خواہد باعلماء ایشاں وایشاں راخواہد کشت‘‘(حق الیقین،ملا باقر مجلسی ص:۱۳۸)
’’جس وقت مہدی علیہ السلام ظاہر ہوں گے تو کافروں سے پہلے وہ سنیوں اور خاص کر ان کے عالموں سے کاروائی شروع کریں گے اور ان سب کو قتل کرکے نیست ونابود کردیں گے ‘‘
اسی کتاب کے اگلے صفحہ پر وہ یہ پیش گوئی کرتے ہیں۔
’’چون قائم ما ظاہر شود،عائشہ راز ندہ کند تابر اوحد بزندوانتقام فاطمہ ما ازوبکشد‘‘
’’جب ہمارے قائم(یعنی مہدی)ظاہر ہوں گے،تو عائشہ کو زندہ کرکے ان پر حد جاری کریں گے اور فاطمہ کا انتقام ان سے لیں گے ‘‘(حق الیقین،ملا باقر مجلسی،ص:۱۳۹)
اسی کتاب ’’حق الیقین‘‘میں امام جعفر صادق کے خاص مریدمفصل بن عمر سے ایک طویل روایت نقل کی گئی ہے،جس میں امام جعفر صادق کی زبان سے امام غائب مہدی کے ظہور کا بہت تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔اس روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ جب صاحب الامر(امام غائب)ظاہر ہوں گے تو سب سے پہلے مکہ مکرمہ آئیں گے اور وہاں سے کوچ کرکے مدینہ جائیں گے اور جب وہ اپنے نانا رسول اﷲکی قبر کے پاس پہنچیں گے تو وہاں کے لوگوں سے دریافت کریں گے کہ کیا یہ ہمارے نانا رسول اﷲکی قبر ہے ؟لوگ کہیں گے ہاں یہ انہی کی قبر ہے۔پھر امام پوچھیں گے یہ اوریہ کون لوگ ہیں جو ہمارے نانا کے پاس دفن کئے گئے ہیں ؟لوگ بتلائیں گے یہ آپ کے خاص مصاحب ابوبکر