کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 23
’’وعیاشی بسند معتبر از حضرت صادق روایت کردہ است کہ عائشہ وحفصہ آنحضرت رابز ہر شہید کردند۔‘‘ ’’اور عیاشی نے معتبر سند سے امام جعفر صادق سے روایت کیا ہے کہ عائشہ وحفصہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دے کر شہید کیا تھا ‘‘۔(حیات القلوب،ملا باقر مجلسی ج:۲ص۸۷۰) حضرت ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کے دورِ خلافت میں اسلام کو شاندار ترقی ہوئی ہے اور اطراف عالم میں مسلمانوں کو جس تیزی سے فتوحات حاصل ہوئیں،وہ تاریخ اسلام کا ایک درخشاں باب اور قابل فخر سرمایہ ہے،ان کے مبارک دور اور طریق حکمرانی کا اعتراف غیر مسلم مشاہیر تک کرتے ہیں،یہودی ذہن وفکر کو ان سے عداوت ہونا یقینی تھی۔چنانچہ ملاحظہ ہوں شیخین رضی اﷲ عنہما کے بارے میں اہل تشیع کے خیالات،واضح رہے کہ شیعی روایات میں جہاں فلاں فلاں کے الفاظ آتے ہیں اس وقت اس سے مراد حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ اور فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ ہوتے ہیں،اور جہاں یہ لفظ تین مرتبہ آتا ہے وہاں تیسرے فلاں سے مراد حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ مراد ہوتے ہیں۔یہ طرز بیان انہوں نے اسلامی حکومت اور مسلمانوں کے عتاب سے بچنے کے لیے اختیار کیا تھا: (فلان فلان فلان ارتد وا عن الایمان فی ترک ولایۃ امیر المومنین علیہ السلام) ’’(یعنی ابوبکر،عمر،عثمان رضی اﷲ عنہم)یہ تینوں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی امامت ترک کردینے کی وجہ سے ایمان واسلام سے مرتد ہوگئے‘‘۔(اصول کافی،ص:۲۶۵) ابوجعفر یعقوب کلینی کی ’’الجامع الکافی‘‘کے آخری حصہ ’’کتاب الروضہ ‘‘میں روایت ہے کہ امام باقر کے مخلص مرید نے حضرت ابوبکر وعمر رضی اﷲعنہما کے بارے میں ان سے سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: (انھما ظلمانا حقنا وکانا اول من رکب اعناقا واللّٰه ما اسست من بلیۃ ولا قضیۃ تجری علینا اھل البیت الا ھما اسسا اولھما فعلیھما لعنۃ اللّٰه والملائکۃ والناس اجمعین)۔(کتاب الروضہ ابوجعفر کلینی:ص:۱۱۵) ’’ان دونوں نے ظالمانہ طور پر ہمارا حق مارا یہ دونوں سب سے پہلے ہم اہل بیت کی گردنوں پر سوار ہوئے ہم اہل بیت پر جو بھی مصیبت اور آفت آئی ا س کی بنیاد انہی دونوں نے ڈالی ہے،لہٰذا ان