کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 22
سرایت کرگئے!وجہ کچھ بھی ہو،ان خبیث دشمنوں کی جراء ت کی داد دینی پڑے گی جنہوں نے عین اسلامی حکومتوں کے زیر سایہ اور ’’سرپرستی میں ‘‘اسلام کی بنیاد کھودنے اور ملت اسلامیہ کو فنا کے گھاٹ اتارنے کی خطرناک سازشیں کیں اورکامیاب ہوئے۔آج بھی وہ علی الاعلان اسلام کے مشاہیر اور صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کی توہین کرنے اور غلوئے عقیدت کے بھیس میں مسلمانوں کی برگزیدہ شخصیات کو ’’ارباباً من دون اﷲ‘‘بناکر توحید کے قلعہ کو زمین بوس کرنے میں مصروف عمل ہیں۔اور مسلمان آنکھ بند کرکے ان یہود کی پیروی کررہے ہیں اور یہود صفت دشمنان اسلام کو اپنا مقتدیٰ وپیشوا بنائے ہوئے ہیں۔فاعتبروا یا اولی الابصار!! لیجئے ملاحظہ کیجئے شیعی کتب کی روشنی میں یہود کی مسلمانوں سے عداوت اور دشمنی کی جھلکیاں: سب سے پہلے ام المومنین حضرت عائشہ اور حفصہ رضی اﷲ عنہما کے بارے میں شیعوں کے خیالات دیکھئے،قرآن مجید میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو ’’امہات المومنین ‘‘یعنی تمام مسلمانوں کی مائیں کہا گیا ہے۔ظاہر ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ اہل ایمان کے دلوں میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلق اور رشتہ سے آپ کی ازواج مطہرات کی وہی عظمت ہونی چاہیے جو اپنی حقیقی ماؤں کی ہوتی ہے بلکہ اس سے بھی کہیں بڑھ کر کیونکہ ایمان کا رشتہ خون کے رشتوں سے زیادہ محترم ہوتا ہے۔اور اسی کے مطابق ان کے لیے ادب واحترام کا رویہ ہونا چاہیے،لیکن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا اور حضرت حفصہ رضی اﷲ عنہا چونکہ ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کی صاحبزادیاں ہیں،اس لئے ان کے ساتھ شیعہ حضرات کو وہی عداوت ہے جو حضرت شیخین رضی اﷲ عنہما کے ساتھ ہے۔ شیعوں کے مستند عالم ملّا باقر مجلسی نے اپنی کتاب ’’حیات القلوب‘‘میں ایک مستقل باب قائم کیا ہے جس کا عنوان اس طرح ہے: (باب پنجاہ وپنجم دراحوال شقاوت مآل عائشہ وحفصہ) ’’باب:۵۵ عائشہ وحفصہ کے بدبختانہ حالات کے بیان میں ‘‘(حیات القلوب:ملا باقر مجلسی،ج۲،ص،۷۴۲) اسی باب میں اور کتاب کے دیگر ابواب میں بھی اس ظالم نے ان دونوں امہات المومنین کو بار بار ’’منافقہ‘‘لکھا ہے،پھر اسی جلد دوم میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بیان میں لکھتا ہے: