کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 21
آزربائیجان اور افغانستان تک جا پہنچا،ظاہر ہے کہ اسلام کی یہ ترقی اور کامیابی کمینہ فطرت قوم یہود آسانی سے کس طرح برداشت کرسکتی تھی ؟اسلام کا یہ سیل عظیم روکنا ان بدبختوں کے بس کا روگ تو نہ تھا مگر انہوں نے اپنے دلی بغض وعداوت سے جوانہیں اسلام اور مسلمانوں سے تھی،اس بات کی کوشش کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی کہ امت مسلمہ کو خلفاء ثلاثہ اور تقریبا تمام صحابہ کرام سے بدظن کردیاجائے۔ یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں کی تاریخ کا قابل فخر سرمایہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دور خلفاء راشدین اور صحابہ کرام کا اُسوہ ہی ہے۔دین اور اس کی تمام جزئیات ہم تک صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے ذریعہ ہی پہنچی ہیں۔یہ لوگ اسلام کا مرکز عقیدت ہی نہیں،منبع رشد وہدایت اور مسلمانوں کے لیے سرمایہ افتخار ہیں۔دین وملت کے پاسبان ہیں۔ان سے ذہنی رشتہ ٹوٹ جانے کے بعد اسلام کا کوئی تصور ہی باقی نہیں رہ سکتا۔کیونکہ قرآن مجید جو دین کی اساس ہے اور ذخیرہ احادیث جو ہمارے اعمال کی بنیاد ہے۔دونوں ہی ناقابل اعتبار اور بے وقعت ہوجاتے ہیں اگر حاملین قرآن وحدیث گروہ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم،خاص طور پر خلفاء ثلاثہ کو کافر ومرتد سمجھنے اور اسلام سے پھر جانے کا تصور عام ہوجائے۔ کیونکہ قرآن کے جامع ابوبکر وعثمان رضی اﷲعنہما اور احادیث کے حافظ اجل صحابہ رضی اﷲعنہم ہی جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد اسلام سے پھر جائیں،تو ان کے جمع کئے ہوئے قرآن اور ذخیرہ احادیث کا کیا اعتبار رہے گا ؟اور جب قرآن وحدیث سے ہی اعتبار اٹھ گیا تواسلام کہاں باقی رہ جائے گا؟یہی وجہ ہے کہ شیعہ حضرات ظاہر دعویٰ ایمان کے باوجود نہ صرف موجودہ قرآن کو تحریف شدہ اور ناقابل اعتبار کہتے ہیں بلکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اصل قرآن جو حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے جمع کیا تھا،مسلمانوں کے قرآن سے تقریباً ڈھائی گناہ زیادہ ضخیم تھا،وہ ان سے حضرت حسن وحسین رضی اﷲ عنہما اور دیگر ائمہ معصومین کے ہاتھوں منتقل ہوتا ہوا دسویں غائب امام تک پہنچا اور وہ اسے اور دیگر انبیاء کی نشانیوں کو لے کر ’’سرمن رای‘‘کیغار میں روپوش ہوگئے اور قرب قیامت میں اس قرآن کو لے کر ظاہر ہوں گے۔(اصول کافی،ص:۱۳۹،۶۷۱) مسلمانوں کی بدقسمتی کہ قرون اولیٰ میں مختلف سیاسی عوامل اور ناگزیر حالات کے تحت امت مسلمہ میں ’’یہودی لابی‘‘کے قیام،اثر ونفوذ اور اسلام میں انہیں اندر سے نقصان پہنچانے اور تارپیڈو کرنے کا موقع مل گیا اور مسلمان اپنی سادہ لوحی کی بنا پر ان دشمنانِ اسلام کی سازشوں سے باخبر نہ ہوسکے۔یا پھر کچھ طالع آزما حکمرانوں کی چشم پوشی اور سیاسی مفاد کے لیے ان خطرناک عناصر کی درپردہ ہمت افزائی سے یہودیت کے جراثیم اسلام کے جسد صالح میں تیزی سے