کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 19
فریب میں مبتلا کرنا۔ شیعہ مذہب کی معتبر ترین کتاب’’اصول کافی‘‘میں امام جعفر صادق کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے: (انکم علی د ین من کتمہ اعزّہ اللّٰه ومن اذ اعہ اذ لہ اللّٰه)’’تم ایسے دین پر ہو،جو اس کو چھپائے گا اﷲتعالیٰ اسے عزت عطافرمائے گا اور جو کوئی اسے شائع وظاہر کرے گا۔اﷲاس کو ذلیل اور رسوا کردے گا ‘‘(اصول کافی:ص:۴۸۵) ’’تقیہ‘‘کے ایک مستقل باب کے تحت اصول کافی میں روایت ہے: (عن ابی عمیر الأعجمی قال قال لہ ابو عبد اللّٰه علیہ السلام یا ابا عمیر تسعۃ اعشار الد ین فی التقیۃ ولا دین لمن لا تقیۃ لہ۔) ’’ابو عمیر اعجمی روایت کرتے ہیں کہ امام جعفر صادق نے مجھ سے فرمایا کہ اے ابوعمیر!دین کے دس حصوں میں سے نو حصے تقیہ میں ہیں جو تقیہ نہیں کرتا وہ بے دین ہے ‘‘۔(اصول کافی،ص:۴۸۲) امام باقر سے بھی تقیہ کے سلسلے میں ایک روایت اسی ’’اصول کافی‘‘میں درج ہے: (قال ابوجعفر علیہ السلام:التقیۃ من دینی ود ین آباء ی ولا ایمان لمن لا تقیۃ لہ) ’’امام باقر نے فرمایا تقیہ میرا دین ہے اور میرے آباء اجداد کا دین ہے،جو شخص تقیہ نہیں کرتا اس میں ایمان ہی نہیں‘‘(اصول کافی،ص:۴۸۴) ’’من لا یحضرہ الفقیہ‘‘نامی کتاب میں جو شیعہ حضرات کے اصولِ اربعہ میں سے ہے،تقیہ کے بارے میں ایک روایت درج کی گئی ہے: (لو قلت ان تارک التقیۃ کتارک الصلاۃ لکنت صادقاًً،وقال علیہ السلام:لا د ین لمن لا تقیۃ لہ)۔(من لایحضرہ الفقیہ بحوالہ باقیات الصالحات ص:۲۱۶) امام جعفر نے فرمایا اگر میں کہوں کہ تقیہ ترک کرنے والا ایسا ہی گناہ گار ہے جیسا کہ نماز ترک کرنے والاتو میری بات صحیح اور سچ ہوگی۔اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جو تقیہ نہیں کرتا وہ بے دین ہے‘‘ حقیقت یہ ہے کہ تقیہ اورکتمان کے اس خطرناک عقیدے کے ذریعے یہودی عناصر کو امت مسلمہ میں نفوذ