کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 18
مخلوقات کی تخلیق پر ان کو شاہد بنایا اور ان کی اطاعت وفرمانبرداری ان تمام مخلوقات پر فرض کی اور ان کے تمام معاملات ان کے سپرد کئے۔یہ تو حضرات جس چیز کو چاہتے ہیں حلال کردیتے ہیں اور جس چیز کو چاہتے ہیں حرام کردیتے ہیں۔اور یہ نہیں چاہتے مگر جو اﷲ تبارک تعالیٰ چاہے ‘‘۔
علامہ قزوینی نے اس ’’روایت‘‘کی شرح میں یہ تصریح کردی ہے کہ یہاں محمد،علی اور فاطمہ سے مراد یہ تینوں حضرات اور ان کی نسل سے پیدا ہونے والے تمام ائمہ ہیں۔(الصافی شرح اصول کافی جزء:۳ جلد ۲ ص:۱۴۹)
اصول کافی ہی میں امام جعفر صادق سے روایت ہے:
(قال ولا یتنا ولایۃ اللّٰه التی لم یُبعث نبي قط الا بھا)(اصول کافی:ص۲۷۶)
’’ہماری ولایت(یعنی بندوں اور تمام مخلوقات پر ہماری حاکمیت)بعینہٖ اﷲتعالیٰ کی ولایت وحاکمیت جیسی ہے جو نبی بھی اﷲکی طرف سے بھیجا گیا وہ اس کی تبلیغ کا حکم لے کر بھیجا گیا‘‘۔
شیعی لٹریچر کے مطابق ان کے ائمہ تمام الوہی صفات کے حامل ہیں۔ان کی شان یہ ہے کہ عالم ماکان وما یکون میں کوئی چیز ان سے مخفی اور غیب نہیں،انسانوں کے نامۂ اعمال روزانہ ان کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں،ان کے بارے میں غفلت سہو اور نسیان کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا اورکائنات کے ذرہ ذرہ پر اُن کی تکوینی حکومت ہے،وہ دنیا وآخرت کے مالک ہیں،جس کو چاہیں دیں اور جسے چاہیں محروم رکھیں وغیرہ وغیرہ۔
قرآن مجید کے مطالعہ سے اہل کتاب یعنی یہود ونصاریٰ کی ایک اور کمینہ صفت اور ذلیل حرکت جو ہمیں معلوم ہوتی ہے وہ ان کی حق کو چھپانے اور دین کی اصلیت پر نفاق اور جھوٹ کا پردہ ڈالنے کی مجرمانہ عادت اور ذلیل فطرت ہے۔جب ہم شیعہ لٹریچر کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں التباس اور کتمان حق کی یہ دونوں قبیح عادتیں تقیہ او ر’’کتمان‘‘کے عنوان کے تحت اس میں نمایاں نظر آتی ہیں۔اگر فرق ہے تو صرف اس قدر کہ یہود دُنیوی مفاد کے لئے حق کے بیان سے گریز کرنے اور اﷲکی تعلیمات کو پوشیدہ رکھنے کے مجرم تھے،مگر ان کے یہ معنوی سپوت شیعہ حضرات اﷲکی مخلوق کو گمراہ کرنے کے لئے اپنے باطل نظریات وفکار کو حق کے لبادے میں چھپا کر پیش کرنے میں مہارت رکھتے ہیں:
’’کتمان‘‘ اور ’’تقیہ‘‘شیعہ مذہب کی اصولی تعلیمات میں سے ہے۔’’کتمان‘‘کا مطلب ہے اپنے اصل عقیدہ اور مذہب ومسلک کو چھپانا اور دوسروں پر ظاہر نہ ہونے دینا،اسی طرح ’’تقیہ‘‘کہتے ہیں اپنے قول یا عمل سے نفس واقعہ یا حقیقت کے خلاف یا اپنے عقیدہ وضمیر اورمذہب ومسلک کے برعکس ظاہر کرنا اور اس طریقہ سے دوسروں کو دھوکہ اور