کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 17
واضح رہے کہ اسی قسم کی شیعی ذہنیت یا دوسرے لفظوں میں ’’یہودی اندازِ فکر ‘‘بعد کے دور میں رفتہ رفتہ مسلمانوں میں بھی رچ بس گیا اور نوبت بہ ایں جارسید کہ چند فقہی یا فروعی اختلافات کی بنیاد پر امت مسلمہ میں موجود بدعت پسند گروہ کے ’’شیخ الشیوخ‘‘(۱)نے جو برصغیر میں مشہور ومعروف ہیں اپنے مخالف توحید مسلم افراد جماعتوں کے خلاف یہ بھپتی تصنیف کرڈالی کہ: تجھ سے اور جنت سے کیا نسبت وہابی دور ہو ہم رسول اﷲ کے،جنت رسول ا ﷲ کی! (ص:۱(۱):وھو احمد رضا خاں بریلوی من فرقۃ البریلویہ( قطع نظر اس کے کے ان کے اپنے گروہ کے افراد کی اکثریت دین وشریعت کی کتنی پیروکار اور نماز،روزہ،زکاۃ،حج وغیرہ ارکانِ اسلام پر کس حد تک عمل پیرا ہے ؟؟ صریح مشرکانہ اعمال اور بدعتی رسوم میں دان رات مبتلا ہونے اور اسلام کے صاف وشفاف اور پاکیزہ دامن میں فسق وفجور اور ہر طرح کی معصیت کے داغ ودھبے لگاتے رہنے کے باوجود یہ لوگ خود کو جنت کا ٹھیکیدار سمجھ بیٹھے ہیں۔ اہل کتاب(یہود ونصاریٰ)کی دوسری صفت جو قرآن مجید میں بیان کی گئی ہے وہ ان کا اپنے دینی پیشواؤں،اور راہبوں اور درویشوں کو اﷲکے صفات سے متصف کرنا ہے۔یہ مذموم اور مشرکانہ نظریہ بھی ’’شیعی مذہب‘‘میں پورے آب وتاب کے ساتھ جلودہ گر ہے ان کی کتابوں سے چند اقتباسات ملاحظہ ہوں: اصول کافی کتاب الحجہ باب مولد النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں محمد بن سنان سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوجعفر ثانی(محمد بن علی نقی)سے(جو نویں امام ہیں)حرام وحلال کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: (یا محمد!ان اللّٰه تبارک وتعالیٰ لم یزل منفرداً بواحدنیتہ ثم خلق محمد اً وعلیاً وفاطمۃ فمکثوا الف دھرٍ ثم خلق جمیع الأشیاء فأشھد ھم خلقا واجری طاعتھم علیھا وفوّض امورھا الیھم فھم یحلون مایشاؤن ویحرمون ما یشاؤن ولن یشاؤا الا ان یشاء اللّٰه تبارک وتعالیٰ)۔(اصول کافی:ص:۲۷۸) اے محمد!اﷲتعالیٰ ازل سے اپنی وحدانیت کے منفرد رہا،پھر اس نے محمد،علی،اور فاطمہ کو پیدا کیا،پھر یہ لوگ ہزاروں قرن ٹھہرے رہے۔اس کے بعد اﷲنے دنیا کی تمام چیزوں کو پیدا کیا،پھر ان