کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 14
اﷲتعالیٰ ہی کی طرف سے نامزد کیے جاتے ہیں۔ان کے عقیدے کے مطابق ان کے یہ تمام ’’امام‘‘ایک ’’نبی‘‘کی طرح معصوم ہی ہوتے ہیں،انبیاء ورسل ہی کی طرح ان کی اطاعت امت پر فرض ہوتی ہے۔مرتبہ کے لحاظ سے یہ’’ائمہ ‘‘تمام انبیاء ورسولوں سے افضل اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ہوتے ہیں۔ان کے خیال میں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اس دنیا کے خاتمہ تک اﷲتعالیٰ کی طرف سے بارہ امام نامزد ہیں۔جو امام اول حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے شروع ہوکر علی الترتیب حسن عسکری تک دنیا میں آکر کاروبار امامت انجام دینے کے بعد وفات پاگئے مگر بارہویں اور آخری امام بغداد کے پاس ’’سرمن رای ‘‘کے غار میں روپوش ہیں اور وہی قرب قیامت میں مہدی بن کر نمودار ہوں گے اور دنیا پر بلا شرکت غیرحکومت کریں گے وغیرہ وغیرہ۔ ایران کے مقتدر شیعی رہنما اور ایرانی انقلاب کے بانی آنجہانی آیت اﷲ خمینی اپنی کتاب ’’الحکومۃ الاسلامیہ ‘‘میں ’’الولایۃ التکوینیہ ‘‘کے عنوان کے تحت رقم طراز ہیں: (وان من ضروریات مذ ھبنا ان لأئمتنا مقاماً لا یبلغہ ملک مقرب ولا نبي مرسل)(الحکومۃ الاسلامیہ،آیت اﷲ خمینی ص:۵۲) ’’اور ہمارے مذہب(اثنا عشریہ)کے ضروری اور بنیادی عقائد میں سے یہ عقیدہ بھی ہے کہ ہمارے ائمہ کو وہ مقام ومرتبہ حاصل ہے،جس تک کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل بھی نہیں پہنچ سکتا‘‘۔ جمہور امت مسلمہ کے نزدیک کائنات کے ذرہ ذرہ پر حکومت وفرماروائی صرف اﷲ تعالیٰ کی ہے اور ساری مخلوق اس کے تکوینی حکم کے سامنے سرنگوں اور تابع وفرمان ہے یہ شان کسی نبی اور رسول کی بھی نہیں۔قرآن مجید کی بے شمار آیتیں اس بات کا واضح طور پر اعلان کرتی ہیں مگر اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ: (فان للامام مقاماً محمود اً ودرجۃ سامیۃً وخلافۃً تکوینیۃ تخضع لولایتھا وسیطرتھا جمیع ذرات الکون) ’’امام کو وہ مقام اور بلند درجہ اور ایسی تکوینی حکومت حاصل ہوتی ہے کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اس کے حکم واقتدار کے آگے سرنگوں اور تابع فرمان ہوتا ہے ‘‘(الحکومۃ الاسلامیہ،آیت اﷲخمینی:۵۲) اثنا عشری مذہب کی روسے شیعہ حضرات کے ائمہ کو انبیاء علیہم السلام کے تمام خصائص اور کمالات ومعجزات تک حاصل تھے اور ان کا درجہ ا نبیاء سابقین،یہاں تک کہ اولوالعزم انبیاء نوح،ابراہیم،موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے بھی بلند