کتاب: یہودیت و شیعیت کے مشترکہ عقائد - صفحہ 11
(ذکر بعض اہل العلم انّ عبد اللّٰه بن سبا کان یھودیاً فاسلم ووالی علیاً علیہ السلام،وکان یقول وھو علی یھود یتہ في یوشع بن نون صی موسی بالغلو،فقال فی الاسلام بعد وفاۃ رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم في علی علیہ السلام مثل ذلک،وکان اول من اشھر بالقول بفرض امامۃ علی واظھر البراء ۃ من اعدائہ وکاشف مخالفیہ اکفرھم۔)
بعض اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ عبداﷲبن سبا پہلے یہودی تھا،پھر اسلا م قبول کیا اور حضرت علی علیہ السلام سے خاص تعلق کا اظہارکیااور اپنی یہودیت کے زمانے میں وہ حضرت موسیٰ کے وصی یوشع بن نون کے بارے میں غلو کرتا تھا،پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اسلام میں داخل ہوکر وہ اسی طرح کاغلو حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں کرنے لگا،اور وہ پہلا آدمی ہے جس نے حضرت علی کی امامت کے عقیدے کی فرضیت کا اعلان کیا،اور ان کے دشمنوں سے براء ت ظاہر کی اور کھلم کھلا ان کی مخالفت کی اور انہیں کافر قرار دیا۔(رجال الکشی:ص۱۷،طبع بمبئی ۱۳۱۷ھ ایضاً:ص۷۱)
دلچسپ ترین بات یہ ہے کہ شیعوں کے اسماء الرجال کی اسی مستند ترین کتاب ’’رجال کشی‘‘میں امام جعفر صادق سے متعدد روایتیں نقل کی گئی ہیں،جن میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ شیعیت کا یہ بانی عبداﷲبن سبا اور اس کے ساتھی حضرت علی رضی اﷲ عنہ کی الوہیت کا عقیدہ رکھنے اور اس کی دعوت دینے کے جرم میں خود حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے حکم سے آگ میں ڈلوا کر ہلاک کردئیے گئے۔(رجال الکشی:ص۷۰ طبع بمبئی ۱۳۱۷ھ ایضاً:ص۷۰)
٭٭٭