کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 91
شرعی امور کی طرح وسیلے کے بارے میں بھی سلف صالحین اور ائمہ اہل سنت کے نقش قدم پر گامزن ہیں ۔ سلف صالحین، محدثین اور ائمہ اہل سنت کے مذہب کے خلاف رافضی شیعہ، حنفی، دیوبندی اور بریلوی چاروں مکاتب فکر کے حاملین فوت شدگان کے وسیلے کو جائز اور درست سمجھتے ہیں ۔ ان کے نزدیک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر جا کر سوال کرنا جائز ہے۔ حالانکہ سلف میں کوئی بھی ان کا حامی نہیں ، خیرالقرون میں اس نظریے کا ذکر تک نہیں ملتااورائمہ اہل سنت اس سے آشنا نہ تھے۔ اہل حدیث اور مشروع توسل: اہل حدیث صرف اس وسیلے کے قائل ہیں ، جو فہم سلف کی روشنی میں قرآن وسنت سے ثابت ہے۔غیر مشروع وسیلے سے بیزار ہیں ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ( 728ھ)فرماتے ہیں : ’’وسیلے کی تیسری صورت یہ ہے کہ آدمی دُعا میں کہے:یااللہ! فلاں کے مقام و مرتبے کی وجہ سے یا فلاں کی برکت کی بنا پر یا فلاں کی عزت کے سبب میرا یہ کام کر دے۔بہت سے لوگ ایسا کرتے ہیں ، لیکن صحابہ، تابعین اور اسلاف ِامت میں کسی سے منقول نہیں کہ وہ اس طرح دُعا کرتے ہوں ۔مجھے کسی عالم سے ایسی کوئی بات نہیں پہنچی کہ جسے نقل کر سکوں ۔ ہاں ، فقیہ ابو محمدبن عبد السلام کے فتاویٰ میں ہے کہ دُعا میں صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ دینا جائز ہے، وہ بھی اس وقت جب اس بارے میں