کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 89
نظر کر جائیں ،حالانکہ وہ ہر نیکی بالخصوص دعا کے حریص تھے،یہ بات بھی قابل غور ہے کہ مجبورآدمی تو ہر ذریعہ استعمال کرتا ہے، اگرچہ اس میں کراہت ہی ہو؟ تو کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ دعاؤں کی قبولیت کے سلسلے میں مجبور بھی ہوں ، کیا پھر وہ قبروں کے پاس دعا کی فضیلت جانتے ہوئے بھی اس کا قصد نہیں کرتے تھے؟حالانکہ یہ بات طبعاً اور شرعاً نا ممکن ہے؟ اب دوسری قسم کا تعین ہو گیاکہ ان قبروں کے پاس دعا کرنے میں فضیلت اور مشروعیت نہیں ہے،نہ خصوصی طور پر وہاں جانے کی اجازت ہے، بلکہ وہاں خصوصیت کے ساتھ دعا کرنا ان خرابیوں کا سبب بنتا ہے، جو شروع کتاب میں بیان ہو چکی ہیں ،وہاں اپنے لیے دعا مانگنے کو جائز اور افضل جاننا عبادت ہے، جس کی شرع میں اجازت نہیں ، نہ ہی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جائز رکھا اور نہ ہی اس کے حق میں کوئی دلیل نازل کی ہے۔ ‘‘ (إغاثۃ اللّھفان مِن مَصاید الشّیطان : 1/203۔204) الحاصل : صحیح احادیث اور اسلاف امت سے وسیلہ بالذوات والاموات ثابت نہیں ۔