کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 87
نے جواباً فرمایا کہ دن کو تیرہ قبریں کھودی جائیں ، پھر رات کے اندھیرے میں ان میں سے ایک میں دانیال علیہ السلام کو دفن کر دیا جائے۔ پھر قبر کا نشان مٹا دیا جائے تاکہ لوگ شرک میں مبتلا نہ ہوں ۔‘‘ (مجموع الفتاوٰی : 170/27) شیخ الاسلام رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں : فِي ہٰذِہِ الْقِصَّۃِ مَا فَعَلَہُ الْمُہَاجِرُونَ وَالْـأَنْصَارُ، مِنْ تَعْمِیَۃِ قَبْرِہٖ، لِئَلَّا یَفْتَتِنَ بِہِ النَّاسُ، وَہُوَ إِنْکَارٌ مِّنْہُمْ لِذٰلِکَ ۔ ’’اس واقعہ میں ہے کہ مہاجرین اور انصار رضی اللہ عنہم نے دانیال علیہ السلام کی قبر کو چھپایا ہے، تاکہ لوگ اس کی وجہ سے شرک و بدعت میں مبتلا نہ ہوں ۔ معلوم ہوا کہ صحابہ کرام انبیا و صلحا کی قبروں سے توسل کو ناجائز سمجھتے تھے۔‘‘ (اقتضاء الصّراط المستقیم : 2/200) علامہ ابن قیم رحمہ اللہ(۷۵۱ھ) لکھتے ہیں : ’’اس واقعہ میں مہاجرین و انصار نے سیّدنا دانیال علیہ السلام کی قبر کو چھپایا ہے، تاکہ لوگ اس کی وجہ سے فتنہ شرک و بدعت میں مبتلا نہ ہوں ، انہوں نے دعا اور تبرک کی خاطر قبر ظاہر نہیں کی۔اگر بعد والے مشرک وہاں ہوتے، تو تلواریں لے کر ٹوٹ پڑتے،اللہ تعالیٰ کے علاوہ اس کی عبادت کرتے، ان کی قبر بت خانہ بنا لیتے، وہاں ایک قبہ بنا دیتے،اس پر مجاور بن بیٹھتے، اسے مساجد سے بھی بڑی عبادت گاہ بنا ڈالتے، کیونکہ وہ ان لوگوں کی