کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 86
فِیْہِ حُجَّۃٌ فَلأَ یَحْتَجُّ بِہٖ مُحْتَجٌّ ۔ ’’یہ یہودو نصاریٰ کا اقدام ہے، نہ کہ مسلمانوں کا،اس میں توسل کی کوئی دلیل نہیں ،چنانچہ کوئی شخص اسے دلیل نہیں بنا سکتا۔‘‘ (الرّد علی البِکري، ص 28) نیز فرماتے ہیں : لِہٰذَا کَانَ السَّلَفُ یَسُدُّونَ ہٰذَا الْبَابَ، فَإِنَّ الْمُسْلِمِینَ لَمَّا فَتَحُوا تُسْتَرَ وَجَدُوا ہُنَاکَ سَرِیرَ مَیِّتٍ بَاقٍ، ذَکَرُوا أَنَّہٗ دَانْیَالُ، وَوَجَدُوا عِنْدَہٗ کِتَابًا فِیہِ ذِکْرُ الْحَوَادِثِ، وَکَانَ أَہْلُ تِلْکَ النَّاحِیَۃِ یَسْتَسْقُونَ بِہٖ، فَکَتَبَ فِي ذٰلِکَ أَبُو مُوسٰی الْـأَشْعَرِيُّ إلٰی عُمَرَ، فَکَتَبَ إلَیْہِ عُمَرُ أَنْ یُّحْفَرَ بِالنَّہَارِ ثَلَاثَۃَ عَشَرَ قَبْرًا، ثُمَّ یُدْفَنَ بِاللَّیْلِ فِي وَاحِدٍ مِّنْہَا، وَیُعْفٰی قَبْرُہٗ، لِئَلَّا یَفْتَتِنَ النَّاسُ بِہٖ ۔ ’’سلف صالحین(صحابہ و تابعین)اس دروازے(انبیاوصالحین کے توسل) کو بند کرتے تھے۔ جب مسلمانوں نے تُستَر کاعلاقہ فتح کیا، تو وہاں ایک فوت شدہ سلامت شخص دیکھا۔ انہوں نے اسے دانیال نبی قرار دیا۔ اس کے قریب ایک کتاب بھی تھی، جس میں واقعات کا ذکر تھا۔ اس علاقے کے لوگ اس کے توسل سے بارش طلب کرتے تھے۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خط لکھا ،تو انہوں