کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 84
سے کیا اُمید رکھتے تھے؟ فرمایا:ان کا خیال یہ تھا کہ جب وہ قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہیں ، تو اس کی چارپائی باہر نکالنے سے بارش برسائی جاتی ہے، پوچھا : آپ کے خیال میں وہ شخص کون ہو سکتا تھا؟ کہا : ایک آدمی تھا، جسے دانیال کہا جاتا تھا۔ عرض کیا:آپ کے خیال میں وہ کتنے عرصے سے فوت ہو چکا تھا؟ فرمایا:تین سو(۳۰۰) سال سے۔عرض کیا:اس کے جسم میں کوئی تبدیلی آئی تھی؟ فرمایا:بس گدی سے چند بال گرے تھے، کیونکہ انبیا کے اجسام میں نہ زمین تصرف کرتی ہے، نہ درندے اسے کھاتے ہیں ۔‘‘ (سیرۃ ابن إسحاق : 66۔67، دلائل النّبوۃ للبیہقي : 1/382، حسنٌ) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ( 774ھ) لکھتے ہیں ـ: ہٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیْحٌ إِلٰی أَبِي الْعَالِیَۃِ ۔ ’’ابو العالیہ رحمہ اللہ تک اس کی سند ’’صحیح‘‘ ہے۔‘‘(البِدایۃ والنّھایۃ : 2/49) نیزمذکورہ روایت کے متعلق ایک اشکال کو حل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : لٰکِنْ إِنْ کَانَ تَارِیخُ وَفَاتِہٖ مَحْفُوظًا مِنْ ثَلَاثِمِائَۃِ سَنَۃٍ فَلَیْسَ بِنَبِيٍّ بَلْ ہُوَ رَجُلٌ صَالِحٌ لإَِٔنَّ عِیْسَی بْنَ مَرْیَمَ لَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیٌّ بِنَصِّ الْحَدِیثِ الَّذِي فِي الْبُخَارِیِّ وَالْفَتْرَۃُ الَّتِي کَانَتْ بَیْنَہُمَا أَرْبَعَمِائَۃِ سَنَۃٍ وَقِیلَ سِتُّمِائَۃٍ وَقِیلَ سِتُّمِائَۃٍ وَعِشْرُونَ سَنَۃً وَقَدْ یَکُونُ تَارِیخُ وَفَاتِہٖ مِنْ ثَمَانِمِائَۃِ سَنَۃٍ وَہُوَ قَرِیبٌ مِّنْ وَقْتِ دَانْیَالَ ۔