کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 80
سَبِیلَ الصَّحَابَۃِ فِي التَّوَسُّلِ فِي الِْاسْتِسْقَائِ بِالْـأَحْیَائِ الصَّالِحِینَ الْحَاضِرِینَ، وَلَمْ یُذْکَرْ عَنْ أَحَدٍ مِّنْھُمْ فِي ذٰلِکَ التَّوَسُّلُ بِالْـأَمْوَاتِ، لَا مِنَ الرُّسُلِ، وَلَا مِنَ الْـأَنْبِیَائِ، وَلَا مِنَ الصَّالِحِینَ، وَمَنِ ادَّعٰی أَنَّہٗ عَلِمَ ھٰذِہِ التَّسْوِیَۃَ الَّتِي جَھِلَھَا عُلَمَائُ الْإِسْلَامِ وَسَلَفُ الْـاُمَّۃِ وَخِیَارُ الْـاُمَمِ، وَکَفَّرَ مَنْ أَنْکَرَھَا وَضَلَّلَہٗ، فَاللّٰہُ تَعَالٰی ھُوَ الَّذِي یُجَازِیہِ عَلٰی مَا قَالَہٗ وَفَعَلَہٗ ۔ ’’پھر امت کے اسلاف وائمہ اور آج تک کے علمائے کرام بارش طلب کرنے کے حوالے سے نیک زندہ لوگوں کا وسیلہ لینے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقے پر چلے ہیں ۔ ان میں سے کسی ایک سے بھی منقول نہیں کہ انہوں نے فوت شدگان کا وسیلہ پیش کیا ہو ، انہوں نے نہ رسولوں کا وسیلہ پکڑا، نہ انبیا کا اور نہ عام نیک لوگوں کا۔ جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ زندہ اور فوت شدہ دونوں کا وسیلہ برابر ہے، حالانکہ علمائے اسلام ،اسلاف امت اور اُمت کے بہترین لوگ اس برابری کے قائل نہ تھے، پھر وہ اس بدعی وسیلے سے بیزار ہونے والوں کو کافر اور گمراہ قرار دے، تو اللہ تعالیٰ ہی اس کے قول و فعل پر اس سے نمٹ لے۔‘‘ (الرّد علی البِکري، ص 126۔127) سلف صالحین کی پیروی ہی اہل سنت کا شعار ہے۔