کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 76
إِنَّ السَّمَائَ قُحِطَتْ، فَخَرَجَ مُعَاوِیَۃُ بْنُ أَبِي سُفْیَانَ وَأَھْلُ دِمَشْقَ یَسْتَسْقُـونَ، فَلَمَّا قَعَدَ مُعَاوِیَۃُ عَلَی الْمِنْبَرِ، قَالَ : أَیْنَ یَزِیدُ بْنُ الْـأَسْوَدِ الْجُرَشِیُّ؟ فَنَادَاہُ النَّاسُ، فَأَقْبَلَ یَتَخَطَّی النَّاسَ، فَأَمَرَہٗ مُعَاوِیَۃُ، فَصَعِدَ الْمِنْبَـرَ، فَقَعَدَ عِنْدَ رِجْلَیْہِ، فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : اللّٰھُمَّ! إِنَّا نَسْتَشْفِعُ إِلَیْکَ الْیَوْمَ بِخَیْرِنَا وَأَفْضَلِنَا، اللّٰھُمَّ! إِنَّا نَسْتَشْفِعُ إِلَیْکَ الْیَوْمَ بِیَزِیدَ بْنِ الْـأَسْوَدِ الْجُــرَشِيِّ، یَا یَزِیدُ! ارْفَعْ یَدَیْکَ إِلَی اللّٰہِ، فَرَفَعَ یَزِیدُ یَدَیْہِ وَرَفَعَ النَّاسُ أَیْدِیَھُمْ، فَمَا کَانَ أَوْشَکَ أَنْ ثَارَتْ سَحَابَۃٌ فِي الْغَرْبِ، کَأَنَّھَا تُرْسٌ، وَھَبَّتْ لَھَا رِیحٌ، فَسُقِینَا، حَتّٰی کَادَ النَّاسُ أَنْ لَّا یَبْلُغُوْا مَنَازِلَھْمْ ۔ ’’ایک دفعہ قحط پڑا، سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور دمشق کے لوگ بارش طلب کرنے کے لیے نکلے۔ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ منبر پر بیٹھ گئے، تو فرمایا : یزید بن الاسود جرشی کہاں ہیں ؟ لوگوں نے انہیں آواز دی۔ وہ گردنیں پھلانگتے ہوئے آئے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا، تو وہ منبر پر چڑھ گئے اور آپ رضی اللہ عنہ کے قدموں کے پاس بیٹھ گئے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے یوں دُعا کی:یااللہ!ہم تیری طرف اپنے میں سب سے بہتر اور افضل شخص کی سفارش لے کر آئے ہیں ، یا اللہ! ہم تیرے پاس