کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 75
وسیلہ اور اسلافِ امت کا طریقہ کار : نیک شخص کے وسیلہ کی کئی صورتیں ہیں ۔بعض جائز ہیں اور بعض ناجائز۔ ان میں سے جس صورت کی تائید سلف صالحین سے ہوتی ہے ، وہ ہی جائز اور مشروع ہو گی۔ آئیے صحابہ وتابعین کے دور میں چلتے ہیں اوردیکھتے ہیں کہ وہ نیک لوگوں کے وسیلہ کا کیا مفہوم سمجھتے تھے، نیز ان کا وسیلہ بالذوات والاموات کے بارے میں کیا نظریہ تھا؟ دلیل نمبر 1: صحابی رسول سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں بارش کے لیے ایک بہت ہی نیک تابعی یزید بن الاسود رحمہ اللہ کا وسیلہ پکڑا تھا۔ روایت کے الفاظ ہیں : إِنَّ النَّاسَ قُحِطُوا بِدِمَشْقَ، فَخَرَجَ مُعَاوِیَۃُ یَسْتَسْقِي بِیَزِیدَ بْنِ الْـأَسْوَدِ ۔ ’’دمشق میں لوگ قحط زدہ ہوگئے، تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ یزید بن الاسود رحمہ اللہ کے وسیلہ سے بارش طلب کرنے کے لیے نکلے۔‘‘ (تاریخ أبي زرعۃ : 1/602، تاریخ ابن عساکر : 65/111، وسندہٗ صحیحٌ) قارئین! غور فرمائیں کہ یہ بالکل وہی الفاظ ہیں ، جو صحیح بخاری کی حدیث میں ہیں ، اُس میں اِسْتَسْقٰی بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ کے لفظ ہیں اور اس میں یَسْتَسْقِي بِیَزِیدَ بْنِ الْـأَسْوَدِ کے الفاظ ہیں ۔ دیکھیں ، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کو جو یزید بن الاسود رحمہ اللہ کا واسطہ دیا تھا، اس سے کیا مراد تھی؟ دُوسری روایت میں اس کی وضاحت ہے: