کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 7
اس کا قرب حاصل کیاجائے۔وسیلہ کی جمع وسائل ہے۔کہتے ہیں ، فلاں نے فلاں کی طرف وسیلہ بنایا۔ حدیث میں وسیلے سے مراد اللہ تعالیٰ کا قرب ہے۔ بعض کے نزدیک اس سے مراد روز قیامت شفاعت ہے۔‘‘
(النّہایۃ في غریب الحدیث : 5/555)
معلوم ہوا کہ وسیلہ اس چیز کا نام ہے، جس کے ذریعے بندہ اللہ تعالیٰ کا تقرب اور اس کی خوشنودی حاصل کرتا ہے اور اس سے مراد نیک اعمال ہیں ۔
٭فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿یَآ أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوٓا إِلَیْہِ الْوَسِیلَۃَ وَجَاہِدُوا فِي سَبِیلِہٖ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ﴾(المائدۃ : 35)
’’ اہل ایمان !اللہ سے ڈرجاؤ ،اسے راضی کرنے کے لئے وسیلہ تلاش کرو اور اس کے رستے میں جہاد کرو، کامیاب ہو جاؤ گے۔‘‘
اس آیت میں اللہ کی طرف وسیلہ تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وسیلہ کیا ہے؟ تمام سنی مفسرین کا اتفاق ہے کہ اس سے مراد نیک اعمال ہیں ۔
دعا میں وسیلہ:
تضرع کا وہ مقام، جس میں آپ اللہ سے دعا کرتے ہیں ، ساتھ میں کوئی طریقہ اس دعا کی قبولیت کا اختیار کرتے ہیں ، وسیلہ کہلاتا ہے۔
دعاچونکہ عبادت ہے اور ہر عبادت کا طریقہ قرآن و سنت سے معلوم کیا جاتا ہے، لہٰذا دعا میں وسیلہ وہی اختیار کیا جائے گا ، جو قرآن وسنت سے ثابت ہے۔وسیلہ کے جس طریقہ کا ذکر قرآن وسنت میں نہیں ، ناجائز اور غیر مشروع ہوگا۔