کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 69
نظریہ رکھتے تھے، جو ایک بیٹا اپنے باپ کے بارے میں رکھتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تعظیم وتوقیر کرتے اور ان کی قسمیں پوری فرماتے۔ لوگو! جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی دعا) کو قحط سالی کے خاتمہ کے لیے وسیلہ بنایا جاتا تھا، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ (کی دعا) کو وسیلہ بنائیں ۔‘‘ (المستدرک للحاکم : 3/334،ح : 5638، الاستیعاب لابن عبد البر : 3/98) سند سخت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1.داود بن عطاء مدنی ’’ضعیف‘‘ اور ’’متروک‘‘ ہے ۔ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ کہتے ہیں : لَیْسَ بِالْقَوِیِّ، ضَعِیفُ الْحَدِیثِ، مُنْکَرُ الْحَدِیْثِ ۔ ’’یہ قوی نہیں ہے ، ضعیف الحدیث اورمنکر الحدیث ہے۔ ‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 3/421) امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی ’’منکر الحدیث‘‘ قرار دیا ہے ۔ (الضّعفاء الکبیر للعُقَیلي : 2/35، وسندہٗ صحیحٌ) امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’متروک‘‘ کہا ہے ۔ (سؤالات البُرقاني : 138) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَیْسَ بِشَيْئٍ ۔’’ناقابل التفات ہے ۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 3/241) امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :