کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 67
أَللّٰھُمَّ إِنَّہٗ لَمْ یَنْزِلْ بَلَائٌ إِلَّا بِذَنْبٍ، وَلَمْ یُکْشَفْ إِلَّا بِتَوْبَۃٍ، وَقَدْ تَوَجَّہَ الْقَوْمُ بِي إِلَیْکَ لِمَکَانِي مِنْ نَّبِیِّکَ ۔ ’’یااللہ!ہر مصیبت کسی گناہ کی وجہ سے نازل ہوتی ہے اور توبہ اس سے خلاصی کا ذریعہ بنتی ہے۔ انہوں نے میرے ذریعہ تیری طرف رجوع کیا ہے، کیونکہ میں تیرے نبی کا قرابت دار ہوں ۔‘‘ (تاریخ ابن عساکر : 359-358/26، فتح الباري لابن حجر : 2/497) جھوٹی روایت ہے۔ 1.محمدبن سائب کلبی ’’متروک‘‘ اور ’’کذاب‘‘ ہے۔ 2.ابوصالح ’’ضعیف‘‘ اور’’ مختلط‘‘ ہے۔ اس سند میں اور بھی خرابیاں ہیں ۔ فائدہ نمبر 2: اس واقعہ میں سیدناعمر رضی اللہ عنہ کی دعا کے یہ الفاظ بھی منقول ہیں : أَللّٰہُمَّ إِنَّا نَتَقَرَّبُ إِلَیْکَ بِعَمِّ نَبِیِّکَ وَنَسْتَشْفَعُ بِہٖ، فَاحْفَظْ فِینَا نَبِیَّکَ کَمَا حَفِظْتَ الْغُلَامَیْنِ لِصَلَاحِ أَبِیہِمَا ۔ ’’یا اللہ!ہم تیرے نبی کے چچا کے ذریعے تیرا تقرب چاہتے ہیں اور ان کی سفارش پیش کرتے ہیں ۔ تُو ہمارے بارے میں اپنے نبی کا اس طرح لحاظ فرما، جس طرح تُو نے والد کی نیکی کی بنا پر دو لڑکوں کا لحاظ فرمایا تھا۔‘‘ (الاستیعاب : 3/92، التّمھید : 23/434، الاستذکار لابن عبد البر : 2/434)