کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 59
جھوٹی ہے: 1.ابن فضیل نحوی کی توثیق نہیں مل سکی۔ 2.عبدالکریم بن علی کی تعیین و توثیق بھی معلوم نہیں ہو سکی۔ 3.محمد بن محمد بن نعمان کون ہے؟ اگر ابن شبل ہے تو ’’متہم بالوضع‘‘ ہے اور اگر مقری ہے، تو ’’مجہول‘‘ ہے۔ 4.محمد بن حرب ہلالی کی توثیق درکار ہے۔ حافظ ابن عبدالہادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’عتبی والی حکایت جس کی طرف سبکی نے اشارہ کیا ہے، اسے بعض فقہا اور محدثین نے ذکر کیا ہے، لیکن یہ عتبی تک ثابت نہیں ، یہ روایت عتبی کے علاوہ دوسرے راویوں سے بھی گم نام سند کے ساتھ مذکور ہے، ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں ،الغرض اس حکایت سے کوئی شرعی حکم ثابت نہیں ہو تا، خصوصاً ایسے معاملے میں جو اگر مشروع و مستحب ہوتا تو صحابہ اور تابعین بعد والوں سے بڑھ کر اسے جانتے اور اس پر عمل پیرا ہوتے۔‘‘ (الصّارم المُنکي في الرّد علی السُّبکي، ص321؛ وفي نسخۃ : 490) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مِثْلُ ہٰذَا الْإِمَامِ کَیْفَ یَشْرَعُ دِینًا لَمْ یُنْقَلْ عَنْ أَحَدِ السَّلَفِ وَیَأْمُرُ الْـأُمَّۃَ أَنْ یَطْلُبُوا الدُّعَائَ وَالشَّفَاعَۃَ وَالِْاسْتِغْفَارَ بَعْدَ مَوْتِ الْـأَنْبِیَائِ وَالصَّالِحِینَ مِنْہُمْ عِنْدَ قُبُورِہِمْ وَہُوَ أَمْرٌ