کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 57
نازل کی ہے، اس میں فرمایا ہے : (’’نبی!)جب یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھیں ، تو آپ کے پاس آ جاتے اور اللہ سے معافی مانگ لیتے، اورآپ بھی ان کے لیے معافی کی درخواست کرتے، تو یقینا اللہ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پاتے۔‘‘ مَیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس لئے حاضر ہوا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے میری سفارش کریں اور میرے گناہوں کی معافی طلب کریں ۔‘‘
(وَفاء الوَفاء للسّمہودي : 4/1361، اِتّحاف الزّائر لابن عساکر : 68۔69، أخبار المدینۃ لابن النّجّار : 147؛ مُثِیر العَزم السّاکن لابن الجوزي : 477؛ شفاء الغرام بأخبار البلد الحرام للفاسي : 4/369)
تبصرہ:
جھوٹی روایت ہے۔
1.ابن الفضیل نحوی
2.محمد بن روح
3.محمد بن حرب ہلالی
تینوں کی توثیق نہیں مل سکی۔
حافظ ابن عبدالہادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اس حکایت کو بعض لوگوں نے عتبی سے بلا سند نقل کیا ہے،بعض نے محمد بن حرب ہلالی سے روایت کیا ہے، بعض نے اس کی سند یوں بیان کی ہے :