کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 54
سَاقِطٌ، قَدْ کُشِفَ قِنَاعُہٗ ۔ ’’اس متروک کا پردہ چاک ہو چکا ہے۔‘‘(أحوال الرّجال : 368) امام یعقوب بن شیبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : اَلْھَیْثَمُ بْنُ عَدِيٍّ کَانَتْ لَہٗ مَعْرِفَۃٌ بِاُمُورِ النَّاسِ وَأَخْبَارِھِمْ، وَلَمْ یَکُنْ فِي الْحَدِیثِ بِالْقَوِیِّ، وَلَا کَانَتْ لَہٗ بِہٖ مَعْرِفَۃٌ، وَبَعْضُ النَّاسِ یَحْمِلُ عَلَیْہِ فِي صِدْقِہٖ ۔ ’’ہیثم بن عدی کو لوگوں کے قصوں اور واقعات سے کچھ معرفت تھی، لیکن حدیث میں مضبوط نہیں تھا، نہ اسے حدیث سے کچھ واسطہ تھا، بعض محدثین اس کی سچائی میں بھی شک کرتے تھے۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 14/53؛ وسندہٗ صحیحٌ) امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے ’ضعیف‘‘ اور ’’متروک‘‘ راویوں میں ذکر کیا ہے۔ (کتاب الضّعفاء والمتروکین : 565) امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رَوٰی عَنِ الثِّقَاتِ أَشْیَائَ، کَأَنَّھَا مَوْضُوعَۃٌ، بِسَبْقٍ إِلَی الْقَلْبِ أَنَّہٗ کَانَ یُدَلِّسُھَا، فَالْتَزَقَ تِلْکَ الْمُعْضَلَاتُ بِہٖ، وَوَجَبَ مُجَانَبَۃُ حَدِیثِہٖ عَلٰی عِلْمِہٖ بَالتَّارِیخِ وَمَعْرِفَتِہٖ بِالرِّجَالِ ۔ ’’اس نے ثقات سے بہت سی من گھڑت روایات بیان کی ہیں ، محسوس ہوتا ہے کہ وہ ان کے بیان میں تدلیس سے کام لیتا تھا، یہ معضل روایات