کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 53
لَیْسَ بِثِقَۃٍ، کَانَ یَکْذِبُ ۔’’معتبر نہیں ، بلکہ جھوٹاتھا۔‘‘ (تاریخ ابن مَعین : 2/626) امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : سَکَتُوْا عَنْہٗ ۔’’متروک الحدیث ہے۔‘‘ (التّاریخ الکبیر : 8/218) امام نسائی رحمہ اللہ نے ’’متروک الحدیث‘‘ کہاہے۔ (کتاب الضّعفاء والمتروکین : 637) امام عجلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَذَّابٌ، وَقَدْ رَأَیْتُہ ۔سخت جھوٹا تھا، میرا دیکھا ہواہے۔‘‘ (تاریخ العِجلی:1924) امام ابو زرعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَیْسَ بِشَيْئٍ ۔’’چنداں قابل اعتبار نہیں ۔‘‘(تاریخ أبي زُرعۃ : 431/2) امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مَتْرُوکُ الْحَدِیثِ، مَحَلُّہٗ مَحَلُّ الْوَاقِدِيِّ ۔ ’’متروک الحدیث ہے، یہ واقدی (کذاب)کا ہم پلہ ہے۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 2/85) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس کی حدیث کو جھوٹ قرار دیا ہے۔ (الضّعفاء الکبیر للعُقَیلي : 4/352؛ وسندہٗ صحیحٌ) علامہ جوزجانی رحمہ اللہ کہتے ہیں :