کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 51
الرَّحْمٰنِ الْکَرْخِيُّ عَنْ عَلِيِّ ابْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْہَیْثَمِ الطَّائِيُّ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِیہِ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ، عَنْ أَبِي صَادِقٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ : قَدِمَ عَلَیْنَا أَعْرَابِيٌّ بَعْدَ مَا دَفَنَّا رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ، فَرَمٰی بِنَفْسِہٖ عَلٰی قَبْرِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَحَثَا عَلٰی رَاْسِہٖ مِنْ تُرَابِہٖ، فَقَالَ : قُلْتَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَسَمِعْنَا قَوْلَکَ، وَوَعَیْتَ عَنِ اللّٰہِ، فَوَعَیْنَا عَنْکَ، وَکَانَ فِیمَا أَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَیْکَ : ﴿وَلَوْ أَنَّہُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَہُمْ﴾ الْـآیَۃَ، وَقَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَجِئْتُکَ تَسْتَغْفِرُ لِي، فَنُودِيَ مِنَ الْقَبْرِ : إِنَّہٗ قَدْ غُفِرَ لَکَ ۔ ’’سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین کے تین دن بعد ہمارے پاس ایک خانہ بدوش آیا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر لیٹ گیا، قبر کی مٹی سر پہ ڈالی، کہنے لگا : اللہ کے رسول! آپ نے حکم دیا، تو ہم نے آپ کی بات غور سے سنی،آپ نے اللہ کی وحی سنائی، تو ہم نے محفوظ کی ،اسی وحی میں یہ بھی تھا:﴿وَلَوْ أَنَّہُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَہُمْ۔۔۔﴾’’ نبی!جب یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے۔۔۔۔۔‘‘ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور آپ کے پاس آ گیا ہوں ، آپ