کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 48
اللہ سے دعا کروں ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کرکے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا : آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا چہرہ کیوں پھیریں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تو روز قیامت اللہ کے دربار میں آپ کا اور آپ کے باپ سیّدنا آدم علیہ السلام کا وسیلہ ہوں گے، آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی طرف منہ کر کے دعا کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفارشی بنائیں ، اللہ تعالیٰ آپ کی سفارش قبول فرمائے گا، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَلَوْ أَنَّہُمْ إِذْ ظَّلَمُوا أَنْفُسَہُمْ﴾ ’’جب یہ اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔‘‘ (الشِّفا بتعریف حقوق المُصطفٰی : 2/41) تبصرہ: روایت سخت ضعیف ہے۔ 1. محمد بن حمید رازی جمہور ائمہ حدیث کے نزدیک ’’ضعیف وکذاب‘‘ ہے۔ اسے امام نسائی رحمہ اللہ نے ’’کذاب‘‘ کہا ہے۔ (الخِلافیّات للبیھقي : 1955، وسندہٗ صحیحٌ) محدث ابو بکر فضلک رحمہ اللہ (۲۷۰ھ) فرماتے ہیں : دَخَلْتُ عَلٰی مُحَمَّدِ بْنِ حُمَیْدٍ وَّھُوَ یُقَلِّبُ الْـأَسَانِیدَ وَیُرَکِّبُھَا عَلَی الْمُتُونِ ۔ ’’میں محمد بن حمید کے پاس گیا، وہ ادھر ادھر کی سندیں لے کر انہیں متنوں پر چسپاں کر رہا تھا۔‘‘ (الخِلافیّات للبیھقي : 1954، وسندہٗ صحیحٌ)