کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 39
﴿وَلَوْ أَنَّھُمْ إِذْ ظَّلَمُوآ أَنْفُسَھُمْ جَآؤُوْکَ فَاسْتَغْفَرُوْا اللّٰہَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا﴾(النساء : 64)’’(اے نبی!) اگر یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھیں ، تو آپ کے پاس چلے آئیں ، پھر اللہ سے معافی مانگیں اور آپ بھی ان کے لئے معافی مانگیں ،تو وہ اللہ تعالیٰ کو بہت جلدتوبہ قبول کرنے والا اور نہایت رحیم پائیں گے۔‘‘
(شُعب الإیمان للبیہقي : 6/60، ح : 3880)
تبصرہ :
سخت ضعیف ہے ۔
1.محمد بن روح بن یزیدمصری کے حالات نہیں مل سکے ۔
2.ابو حرب ہلالی کون ہے ؟ معلوم نہیں ۔
3.عمرو بن محمد بن عمرو بن الحسین کے نہ حالات ملے ہیں ، نہ توثیق۔
4.ابو یزید رقاشی کون ہے؟ معلوم نہیں ۔ اسے یزید بن ابان رقاشی باور کرانا درست نہیں ، کیونکہ یہ اس طبقے کا راوی نہیں ہے۔
یہ مجہول راویوں کی کارستانی ہے۔
حافظ ابن عبد الہادی رحمہ اللہ(744ھ)فرماتے ہیں :
بِإِسْنَادٍ مُّظْلِمٍ ’’یہ واقعہ سخت مجہول سند سے مروی ہے۔‘‘
(الصّارم المُنکي في الردّ علی السُّبکي، ص 384)