کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 348
’’کمال جعفر نے کہا ہے کہ شطنوفی نے اس کتاب میں منکر اور عجیب وغریب حکایات ذکر کی ہیں ، اہل علم نے اس کی بہت سی حکایات اور سندوں پر طعن کیا ہے۔‘‘(الدُّرَر الکامنۃ : 3/141)
3.حافظ ابن رجب رحمہ اللہ(795ھ) لکھتے ہیں :
’’مقری ابو الحسن شطنوفی مصری نے شیخ عبد القادر رحمہ اللہ کے فضائل ومناقب میں تین جلدوں پر مشتمل کتاب لکھی ہے اور اس میں ہر جھوٹی سچی بات لکھ ماری ہے، کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہوتا ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (بغیر تحقیق) آگے بیان کر دے، میں نے اس کتاب کا کچھ حصہ دیکھا ، مجھے اس کی کسی بات پر اعتماد مناسب معلوم نہیں ہوتا، میں اس سے صرف وہ مشہور و معروف چیزیں نقل کروں گا، جو اس کتاب کے علاوہ دوسری کتب میں بھی مذکور ہوں گی، اس میں مجہول راویوں کی کثرت ہے، بے تکی باتوں کی بھرمار ہے، یہ جھوٹ طوفان، بلند بانگ دعوؤں اور باطل باتوں سے اَٹی پڑی ہے، جنہیں شمار نہیں کیا جا سکتا، شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی طرف اس کتاب کی نسبت جائز نہیں ، پھر میں نے کمال جعفر ادفوی کی یہ بات بھی پڑھی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ مذکور ہے، یہ خود شطنوفی کی گھڑنتل ہے۔‘‘(ذیل طبقات الحنابلۃ :2 / 195-194)
قارئین! آپ نے ’’نمازِ غوثیہ‘‘ کے متعلق جان لیا ہے، جس کتاب سے اس کا ثبوت فراہم کیا گیا ہے، اس کی حقیقت بھی جان چکے ہیں ۔