کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 347
تبصرہ : جھوٹ ہے، جوشیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ سے غلط منسوب ہے۔ 1.ابو المعالی عبد الرحیم بن مظفر کے حالات زندگی نہیں مل سکے۔ 2.ابو القاسم بزاز کی واضح توثیق درکار ہے! اہل علم نے شطنوفی کی کتاب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور خرافات کا مجموعہ قرار دیا ہے۔ 1.حافظ ذہبی رحمہ اللہ(748ھ) فرماتے ہیں : جَمَعَ الشَّیْخُ نُورُ الدِّینِ الشَّطْنُوفِيُّ الْمُقْرِیُٔ کِتَابًا حَافِلًا فِي سِیرَتِہٖ وَأَخْبَارِہٖ فِي ثَلَاثِ مُجَلَّدَاتٍ، أَتٰی فِیہِ بِالْبَرَّۃِ وَاُذُنِ الْجَرَّۃِ، وَبِالصَّحِیحِ وَالْوَاھِي وَالْمَکْذُوبِ، فَإِنَّہٗ کَتَبَ فِیْہِ حِکَایَاتٍ عَنْ قَوْمٍ لَّا صِدْقَ لَھُمْ ۔ ’’شیخ نور الدین شطنوفی نے شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی سیرت اور حالات پرتین جلدوں میں ایک کتاب لکھی ہے، جس میں اس نے اچھی، بری، صحیح، کمزور اور جھوٹی باتیں ذکر کر دی ہیں ، اس کی وجہ یہ ہوئی کہ اس نے ایسے راویوں سے حکایات نقل کیں ، جو سچے نہیں تھے۔‘‘ (تاریخ الإسلام : 12/252) 2.حافظ ابن حجر رحمہ اللہ(852ھ) فرماتے ہیں : قَالَ الْکَمَالُ جَعْفَرٌ : وَذَکَرَ فِیھَا غَرَائِبَ وَعَجَائِبَ، وَطَعَنَ النَّاسُ فِي کَثِیرٍ مِّنْ حِکَایَاتِہٖ، وَمِنْ أَسَانِیدِہٖ فِیھَا ۔