کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 346
عبارت یوں ذکر کرتا ہے: مَنِ اسْتَعَانَ بِي فِي کُربَۃٍ کُشِفَتْ عَنْہُ، وَمَنْ نَّادَانِي بِاسْمِي فِي شِدَّۃٍ فُرِّجَتْ عَنْہُ، وَمَنْ تَوَسَّلَ بِي إِلَی اللہِ عَزَّ وَجَلَّ فِي حَاجَۃٍ قُضِیَتْ لَہ، وَمَنْ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، یَقْرَاُفِي کُلِّرَکْعَۃٍ بَعْدَ الْفَاتِحَۃِ سُورَۃَ الْإِخْلَاصِ إِحْدٰی عَشْرَۃَ مَرَّۃً، ثُمَّ یُصَلِّي عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ السَّلَامِ وَیُسَلِّمُ عَلَیْہِ، وَیَذْکُرُنِي، ثُمَّ یَخْطُوْا إِلٰی جِھَۃِ الْعِرَاقِ إِحْدٰی عَشْرَۃَ خُطْوَۃً، وَیَذْکُرُ اسْمِي، وَیَذْکُرُ حَاجَتَہ، فَإِنَّھَا تُقْضٰی بِإِذْنِ اللّٰہِ ۔ ’’جوکسی مشکل میں مجھ سے مدد مانگے، اس کی مشکل دور کر دی جائے گی، جو مصیبت میں میرا نام لے کر پکارے، اس کی مصیبت دور کر دی جائے گی اور جو حاجت میں اللہ کو میرا وسیلہ دے کر دعا کرے، اس کی حاجت پوری کر دی جائے گی، جو دو رکعتیں اس طرح ادا کرے کہ ہر رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورت اخلاص گیارہ مرتبہ پڑھے، پھر سلام پھیرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیج کر مجھے یاد کرے، پھر عراق کی طرف گیارہ قدم چلے اور میرا نام لے کر اپنی حاجت ذکر کرے تو اللہ کے حکم سے ضرورت پوری ہو جائے گی۔‘‘ (بھجۃ الأسرار و معدان الأنوار، ص 102، فضل ذکر الصّحابۃ وبشراھم)