کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 345
نمازِ غوثیہ بعض لوگوں نے دین میں ایک نئی نماز گھڑلی ہے اور اسے ’’نماز غوثیہ‘‘ کا نام دے کر شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کی طرف منسوب کر دیا ہے، یہ نماز بدعات و خرافات اور شرک و کفر کا ملغوبہ ہے، دین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کی پیروی کا نام ہے، غیر مشروع طریقوں سے تقرب الٰہی کا حصول نا ممکن ہے، اگرچہ یہ لوگ اپنے ان کارناموں کو اچھا خیال کرتے ہیں ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسے طریقوں کو دین و عبادت قرار دینافساد فی الارض ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا قِیلَ لَہُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْـأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ، أَلَا إِنَّہُمْ ہُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلٰکِنْ لَّا یَشْعُرُونَ﴾(البقرۃ : 12-11) ’’جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو، توکہتے ہیں : ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں ، خبردار! حقیقت میں یہی لوگ فسادی ہیں ، لیکن انہیں شعور نہیں ۔‘‘ بدعات، اللہ کی زمین پر فتنہ کا باعث ہیں ، بعض لوگ آئے دن کوئی نہ کوئی بدعت ایجاد کر لیتے ہیں ، وہ عبادات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر اکتفا نہیں کرتے۔ دنیا میں سب سے پہلے مصری صوفی ابو الحسن علی بن یوسف شطنوفی(713ھ) نے اس نماز کو متعارف کر وایا،یہ صوفی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی طرف منسوب