کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 344
عَظِیمَ الْمَنْزِلَۃِ وَالرُّتْبَۃِ عِنْدَ اللّٰہِ، فَإِنَّ لِکُلِّ نَبِیٍّ مِّنَ الْـأَنْبِیَائِ عَلَیْھِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ مَنْزِلَۃً وَّمَرْتَبَۃً، وَخَاصَّۃً لَّیْسَتْ لِغَیْرِہٖ، فَیَکُونَ کُلُّ نَبِيٍّ أَصْلًا بِنَفْسِہٖ ۔ ’’جواہر الفتاویٰ میں سوال ہے:کیا یہ کہنا جائز ہے کہ اگر ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے، تو اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو پیدا نہ کرتا؟ جواب یہ دیا گیا: یہ ایسی چیز ہے، جو واعظین منبروں پر بیان کرتے ہیں ۔ اس سے ان کا مقصد ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنا ہوتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ایسی باتوں سے احتراز کیا جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بلند مقام اور مرتبہ رکھتے تھے لیکن ہر نبی کو بھی ایک مقام اور مرتبہ حاصل تھا اور ہر نبی کے پاس کوئی نہ کوئی ایسی خصوصیت تھی، جو دوسرے کسی کے پاس نہ تھی۔ لہٰذا ہر نبی کا اپنا ایک مستقل مقام ہے۔‘‘ (الفتاوی التّاتارخانیّۃ : 5/485) دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح راستے کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!