کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 343
3.محمد بن علی بن خلف عطار سے نیچے سب راویوں کی توثیق ثابت نہیں ہو سکی، مثلاً عبید بن موسیٰ رویانی، ابو الحسن احمد بن محمد بن اسحاق ، ابو یعقوب اسحاق بن محمد بن عمران خباز، محمد بن احمد بن یوسف ، ابو محمد عبد الملک بن محمد بن احمد بن یوسف ، ابو سعید محمد بن احمد بن حسین نیشاپوری خزاعی ، ابو نجم محمد بن عبد الوہاب بن عیسیٰ سمان رازی۔ تنبیہ : روایت لَوْلَاکَ مَا خَلَقْتُ الْـأَفْلَاکَ کو علامہ صنعانی رحمہ اللہ نے موضوع کہا ہے۔ (الموضوعات : 51) دنیا کی کسی کتاب میں اس کی کوئی سند نہیں مل سکی، اہل سنت کی کسی کتاب میں نہ شیعہ کی کسی کتاب میں ۔اسے محمدباقر مجلسی رافضی شیعہ نے اپنی کتاب بحار الانوار (18/15، 199/54)میں ابوالحسن البکری کی کتاب ’’کتاب الانوار‘‘ کے حوالے سے بے سند ذکر کیا ہے۔ فقہ حنفی اور حدیث ِلولاک : احناف کی معتبر کتب میں لکھا ہے: فِي جَوَاھِرِ الْفَتَاوٰی : ھَلْ یَجُوزُ أَنْ یُّقَالَ : لَوْلَا نَبِیُّنَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَا خَلَقَ اللّٰہُ آدَمَ؟ قَالَ : ھٰذَا شَيْئٌ یَّذْکُرُہُ الْوُعَّاظُ عَلٰی رُؤُوسِ الْمَنَابِرِ، یُرِیدُونَ بِہٖ تَعْظِیمَ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَالْـأَوْلٰی أَنْ یُّحْتَرَزَ عَنْ مِّثْلِ ھٰذَا، فَإِنَّ النَّبِيَّ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ، وَإِنْ کَانَ