کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 340
لَقَدْ سَاقَ أَخْطَبُ خَوَارِزْمَ مِنْ طَرِیقِ ھٰذَا الدَّجَّالِ ابْنِ شَاذَانَ، أَحَادِیثَ کَثِیرَۃً بَاطِلَۃً سَمْجَۃً رَّکِیکَۃً فِي مَنَاقِبِ السَّیِّدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ ۔ ’’اخطب خوارزم نے اس دجال ابن شاذان کی سند سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے مناقب میں بہت سی باطل، بے تکی اور بے ہودہ روایات بیان کی ہیں۔‘‘ (میزان الاعتدال : 3/467) اس روایت میں اور بھی خرابیاں موجود ہیں ۔ روایت نمبر 5 سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَمَّا خَلَقَ اللّٰہُ آدَمَ وَنَفَخَ فِیہِ الرُّوحَ عَطَسَ آدَمُ، فَأُلْھِمَ أَنْ قَالَ : ﴿الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ﴾، فَأَوْحَی اللّٰہُ إِلَیْہِ : یَا آدَمُ! حَمِدْتَّنِي، فَوَعِزَّتِي وَجَلَالِي، لَوْلَا عَبْدَانِ اُرِیدُ أَنْ أَخْلُقَھُمَا فِي آخِرِ الدُّنْیَا مَا خَلَقْتُکَ ۔ ’’اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا اور ان میں روح پھونکی، تو انہیں چھینک آئی۔ انہیں الہام ہوا کہ وہ ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ﴾ کہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ آدم! تو نے میری تعریف کی ہے۔ میری عزت اور میرے جلال کی قسم! اگر میں نے دنیا کے آخر میں دو بندوں کو پیدا کرنے کا ارادہ نہ کیا ہوتا، تو میں تجھے پیدا نہ کرتا۔‘‘ (بشارۃ المصطفٰی لمحمد الطّبري الرّافضي، ص 116۔117، الجواہر السّنیّۃ للحرّ العاملي، ص 273)