کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 339
لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ، نَبِيُّ الرَّحْمَۃِ لکھا ہوا تھا۔‘‘ (المَناقِب للخَوارزمي، ص 318، الجَواہر السُّنِّیّۃ للحرّ العاملي، ص 292) تبصرہ : جھوٹی روایت ہے۔ 1.موفق رافضی شیعہ ہے۔ اس کی کوئی توثیق ثابت نہیں ۔ 2.ابو محمد ہارون بن موسیٰ تلعکبری کی اگرچہ شیعہ کتب میں توثیق موجود ہے، لیکن اہل سنت کی کتابوں میں اس کی توثیق موجود نہیں ۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رَاوِیَۃٌ لِّلْمَنَاکِیرِ، رَافِضِيٌّ ۔ ’’کثرت سے منکر روایات بیان کرنے والا اور رافضی ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 4/287، ت : 9174) 3.فیحان عطار ابو نصر کا اتا پتا نہیں ۔ 4.ربیع بن جراح نامعلوم ہے۔ 5.اعمش کا عنعنہ ہے۔ 6،7، 8.عبد العزیز بن عبد اللہ، جعفر بن محمد اور عبد الکریم کا تعین اور توثیق درکار ہے۔ 9.ابن شاذان کی شیعہ کتب میں تعریف ہے، مگر اہل سنت کی کتابوں میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اس کی ایک روایت کو جھوٹ قرار دیا ہے۔ (میزان الاعتدال : 3/466) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے مزید فرمایا: