کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 338
تنبیہ:
طبقات المحدثین باصبہان لابی الشیخ (2/287)میں عمرو بن اوس انصاری ’’مجہول‘‘ کی متابعت سعید بن اوس انصاری نے کی ہے، لیکن اس کی سند میں محمد بن عمر محاربی نامعلوم ہے۔ لہٰذا یہ متابعت مفید نہیں ۔
روایت نمبر4
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَمَّا خَلَقَ اللّٰہُ آدَمَ وَنَفَخَ فِیہِ مِنْ رُّوحِہٖ عَطَسَ آدَمُ، فَقَالَ : الْحَمْدُ لِلّٰہِ، فَقَالَ اللّٰہُ : حَمِدَنِي عَبْدِي، وَعِزَّتِي وَجَلَالِی! لَوْلَا عَبْدَانِ اُرِیدُ أَنْ أَخْلُقَہھُمَا فِي دَارِ الدُّنْیَا مَا خَلَقْتُکَ، قَالَ : إِلٰھِی! فَیَکُونَانِ مِنِّی؟ قَالَ : نَعَمْ یَا آدَمُ! رْفَعْ رَاسَکَ وَانْظُر، فَرَفَعَ رَاْسَہ، فَإِذَا ھُوَ مَکْتُوبٌ عَلَی الْعَرْشِ : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ، نَبِيُّ الرَّحْمَۃِ ۔
’’ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور ان میں اپنی روح پھونکی، تو انہیں چھینک آئی۔ انہوں نے الحمد للہ کہا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میرے بندے نے میری تعریف کی ہے۔ میری عزت اور میرے جلال کی قسم! اگر دو بندوں کو دنیا میں پیدا کرنے کا ارادہ نہ ہوتا، تو میں تجھے پیدا نہ کرتا۔ آدم نے عرض کیا : اے میرے الٰہ! کیا وہ دونوں میری ہی نسل سے ہوں گے؟ فرمایا : جی ہاں ! آدم! سر اٹھائیے اور دیکھئے، آدم نے سر اٹھایا تو عرش پر