کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 336
أَوْحَی اللّٰہُ إِلٰی عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ : یَا عِیسٰی! آمِنْ بِمُحَمَّدٍ وَّاْمُرْ مَنْ أَدْرَکَہٗ مِنْ اُمَّتِکَ أَنْ یُؤْمِنُوا بِہٖ، فَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ آدَمَ، وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُ الْجَنَّۃَ وَلَا النَّارَ، وَلَقَدْ خَلَقْتُ الْعَرْشَ عَلَی الْمَائِ فَاضْطَرَبَ، فَکَتَبْتُ عَلَیْہِ : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ رَسُولٌ اللّٰہِ، فَسَکَنَ ۔ ’’اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ عیسیٰ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )پر ایمان لائیے اور حکم دیجیے کہ آپ کی امت میں سے جو لوگ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم )کا زمانہ پائیں ، وہ ان پر ایمان لائیں ۔ اگر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )نہ ہوتے تو میں آدم ( علیہ السلام ) کو پیدا نہ کرتا، اگر محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )نہ ہوتے تو میں جنت اور جہنم کو پیدا نہ کرتا۔ میں نے عرش کو پانی کے اوپر پیدا کیا تو وہ ہلنے لگا۔ اس پرلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ رَسُولٌ اللّٰہِ لکھ دیا، تو ٹھہر گیا۔‘‘ (المستدرک علی الصّحِیحَیْن للحاکم : 2/514۔515، ح : 4227) تبصرہ: جھوٹ ہے۔ 1.عمرو بن اوس انصاری نامعلوم و مجہول ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یُجْھَلُ حَالُہٗ، أَتٰی بِخَبَرٍ مُّنْکَرٍ، أَخْرَجَہُ الْحَاکِمُ فِي مُسْتَدْرَکِہٖ،